عمران خان اقتدار میں ہو یا اپوزیشن میں، نااہل ہی ہے، مولانا فضل الرحمان

عمران خان اقتدار میں ہو یا اپوزیشن میں، نااہل ہی ہے، مولانا فضل الرحمان

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو عدالت میں روز ریلیف ملتا ہے تو کہیں نہ کہیں سے دباؤ ضرور ہے، ہم سیاسی لوگ ہیں، جانتے ہیں کہ کچھ چیزیں ہورہی ہیں۔

کوٹ ادو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان اقتدار میں ہوں یا اپوزیشن میں، دونوں صورتوں میں مکمل طور پر نااہل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ثابت ہو رہے ہیں، عالمی طاقتیں ان کے لیے ریلیف حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں‘۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کے مطابق عمران خان نے اپنے دور حکومت میں ملکی معیشت اور ادارے گروی رکھ دیے تھے، اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے تابع کر دیا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس جیسے ادارے ہمیں بلیک میل کر رہے ہیں، ملک کی معیشت پر دباؤ ہے۔

نئے آرمی چیف کی نامزدگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس عمل کے بارے میں آئین میں سب کچھ واضح طور پر درج ہے، عمران خان کو اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے سیاست میں عمران خان کے تاریک مستقبل کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار ملک ان کے حوالے کیا گیا لیکن اب یہ خطرہ دوبارہ کبھی نہیں اٹھایا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کی مشاورت سے ٹرانس جینڈر بل میں تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں اور اسے جلد سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے، خوراک کے بحران سے نمٹنے کے لیے ہمیں سبزیاں بھی درآمد کرنی پڑیں گی۔

دریں اثنا سربراہ پی ڈی ایم نے تھنگی کے علاقے میں جامعہ خالد بن ولید میں اساتذہ اور طلبہ کے ایک اجتماع سے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر جے یو آئی (ف) پنجاب کے جنرل سیکریٹری مولانا صفی اللہ اور دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔

اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وفاقی حکومت عوام کے ریلیف کے لیے قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے کی ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے۔

دوران خطاب مولانا فضل الرحمٰن نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں مختلف مذاہب ہیں لیکن ظالم قوتیں صرف اسلام کو نشانہ بنا رہی ہیں، اختلافات کو حکمت اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حل کیا جا سکتا ہے۔

-- مزید آگے پہنچایے --