سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کردی۔پی ٹی آئی کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب
Category: ناول
جب زندگی شروع ہو گی( پانچواں باب دو سہیلیاں)
ابو_یحیی گزشتہ سے پیوستہ ان دونوں کی باتوں سے میرا دل کٹ رہا تھا۔ مجھ میں اب مزید ان کے ساتھ رہنے کی ہمت نہیں
جب زندگی شروع ہو گی( پانچواں باب دو سہیلیاں)
ابو_یحیی گزشتہ سے پیوستہ ہم ذرا قریب پہنچے تو عاصمہ کی نظر مجھ پر پڑی۔ اس نے لیلیٰ کو ٹہوکا دیا۔ لیلیٰ نے گھٹنوں سے
جب زندگی شروع ہو گی( پانچواں باب دو سہیلیاں)
ابو_یحیی گزشتہ سے پیوستہ میدان حشر میں غضب کی گرمی تھی۔ میں سوچ رہا تھا کہ نجانے لوگ پیاس سے زیادہ پریشان ہوں گے یا
جب زندگی شروع ہو گی( پانچواں باب دو سہیلیاں)
ابو_یحیی گزشتہ سے پیوستہ ’’میں آج قیامت لگ رہی ہوں نا۔‘‘ عاصمہ نے ایک ادا سے جسم کو لہرایا اور کسی ماڈل کے انداز میں
جب زندگی شروع ہو گی( پانچواں باب دو سہیلیاں)
ابو_یحیی گزشتہ سے پیوستہ اسی میدان میں ایک جگہ دو لڑکیاں پتھریلی زمین پر بے یار و مددگار بیٹھی ہوئی تھیں۔ دونوں کی آنکھیں بری
جب زندگی شروع ہو گی( پانچواں باب دو سہیلیاں)
ابو_یحیی ہم ایک دفعہ پھر میدان حشرمیں کھڑے تھے۔ بچوں سے متعلق ناعمہ کا سوال میرے کانوں میں گونج رہا تھا۔ میں نے صالح سے
جب زندگی شروع ہو گی(چوتھا باب ناعمہ)
ابو_یحیی ہم چلتے چلتے اس دروازے کے قریب آگئے جہاں سے حشر کا راستہ تھا۔ میں نے صالح سے دریافت کیا: ’’کیا اب ہمیں واپس
جب زندگی شروع ہو گی (تیسرا باب میدان حشر)
ابو_یحیی ہم دونوں ایک دفعہ پھر تیزی سے چل رہے تھے۔ عرش کی حدود سے نکلتے ہی ایک انتہائی گرم اور حبس زدہ ماحول سے
جب زندگی شروع ہوگی (دوسرا باب عرش کےسائے میں)
ابو_یحیی ہم ہوا کے نرم و تیز جھونکوں کی مانند آگے بڑھ رہے تھے۔ اس چلنے میں کوئی مشقت نہ تھی بلکہ لطف آرہا تھا۔