وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان نے کہاہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کےفیصلےسے اپنے آپ کوصادق اور امین قراردینے والاجھوٹاثابت ہو گیاہے، سابق سلیکٹڈ وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، قانون کے مطابق سیاسی جماعتیں غیر ملکی کمپنیوں اور شہریوں سے فنڈز نہیں لے سکتیں، 2014 سے 2018 تک کےکھاتےکھلے تو اوربہت کچھ سامنے آئے گا، اب وفاقی حکومت قانون کے مطابق قدم اٹھائے گی، سپریم کورٹ کے لئے سیاسی کیس امتحان ہوتےہیں، ضروری ہے کہ ایسے معاملات کی سماعت فل کورٹ کرے۔گزشتہ روز سپریم کورٹ بارکے سابق صدر اور جے یو آئی ف کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا کیس پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے دائرکیاتھا جو اس بات پر پریشان تھے کہ ان کا چیئرمین کس طرح قانون توڑ رہاہےاور دھوکہ دہی کررہاہے ۔ 8 سال کے بعد یہ فیصلہ آیا ہے۔ 68 صفحات پر مشتمل فیصلے میں یہ ثابت ہو گیا ہے کہ عمران خان نہ توپہلے صادق اور امین تھااور نہ اب ہے، اس پر مہر لگ گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی 2014 سے فتنہ ، فساداور فاشزم پھیلارہی ہے ۔انہیں باہر سےسرمایہ مل رہاتھاحالانکہ ملک کاقانون اجازت نہیں دیتاکہ کوئی سیاسی جماعت غیر ملکی شہری یاکمپنی سے فنڈز لے۔ انہیں آسٹریلیا، یورپ اوردیگر ممالک سےفنڈنگ ہوئی ہے ۔ پی ٹی آئی کے سربراہ اور سابق سلیکٹڈ وزیراعظم نے جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا۔ صادق اور امین کادعویٰ کرنے والے کاحلف جھوٹانکلا ہے۔پی ٹی آئی والے فالودے والے کےدوسروں پر الزامات لگاتے تھے۔ ان کے تواپنے کیس میں یہودی فنڈنگ نکل آئی ہے۔سیاسی جماعتوں پر بیرونی فنڈنگ لینے کی پابندی اسی لئے ہے کیونکہ اگروہ غیر ملکی کمپنیوں اور شہریوں سے فنڈز لیں تو پھر ان کے سیاسی و خارجہ پالیسی ایجنڈے کے لئے انہیں اپنے ملک کے خلاف بھی کا م کرنا پڑے گا۔ غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز لیناغیر قانونی ہے۔پی ٹی آئی نے الیکشن ایکٹ 2017 اور پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایک سابق وزیراعظم کو اس لئے سزا دی گئی کہ وہ اڑھائی لاکھ روپے جو لےسکتے تھے وصول نہیں کئےاور عدالت نے کہاکہ یہ آپ کا اثاثہ ہے آپ نے ظاہر نہیں کیا۔دوسری طرف ایک سابق سلیکٹڈ وزیراعظم نے نہ صرف سرکاربلکہ پاکستان کے شہریوں اور اوور سیزپاکستانیوں کو بھی دھوکہ دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس 2008 سے 2014 تک کاہے اگر 2014 سے 2018 تک کے کھاتے کھل گئے تو مزید انکشافات سامنے آئیں گے۔ فاشسٹ پارٹی کے سربراہ اور ان کے رہنما دوسروں پر کیچڑ اچھالتے تھے اورخود پاکبازی کےدعوے کرتے تھے ، اب یہ کیچڑ ان کے اپنے اوپر آن گرا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب وفاقی حکومت فیصلہ کرے گی کہ کس طرح آگے بڑھنا ہے۔ وزارت قانون اور قانونی ماہرین فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ 8 سال بعد فیصلہ آیا ہے تو اس معاملے کو جلد سے جلد نمٹانے کی کوشش کریں گے۔ سپریم کورٹ میں قانونی جنگ لڑی جائے گی۔سپریم کورٹ کے لئے ایسے سیاسی کیس امتحان ہوتے ہیں ۔ضروری ہے کہ ایسے معاملات استعمال فل بینچ کرے۔ ہم نے آئین کا تحفظ کرنا ہے اور وسیع البنیادجمہوری حکومت آئین کاتحفظ کرے گی۔اس موقع پر جمعیت علماء اسلام(ف) کےرہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ خوش آئند ہے،اب اس پر آرٹیکل 17 کااطلاق ہونا ہے، اس حوالے سے حکومت کابینہ میں بات کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو جس طرح بیرونی فنڈنگ ہوئی اس کے پیچھے غیر ملکی لابی، یہودی اور بھارتی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ میں صرف عمران خان بلکہ اس معاملے کے تانےبانے پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری جنرل تک بھی جائیں گے جو اس وقت ایک اعلیٰ عہدےپر فائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیس 2008 سے 2014 تک کاہے اور2014 کے بعد اگر معاملات کھلے تو بہت سے مزید حقائق سامنے آئیں گے۔یہ ملک کے ساتھ اس طرح کھلواڑ ہوا ہے اور اس سے پاکستان کو نقصان پہنچا ہے۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ غیر ملکی فتنہ اور غیر ملکی ایجنٹ ہے، یہ دوسرے پر گالم گلوچ اور الزام تراشی کرتے ہیں اور دوسری سیاسی پارٹیوں کے رہنمائوں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹیں لگا کر ان کی تضحیک کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جو اس ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے اس پر تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔یہ ایسی وارادت ہے جو اس سے پہلے کبھی کسی نے نہیں کی۔انہوں نے پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کے حوالے سے فیصلہ دینے پر چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے دیگر عہدیداروں کو مبارکباد دی۔