وفاقی حکومت نے ایک بار پھر عوام کو سبسڈی دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا اس وقت حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے عوام پر بوجھ ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے وعدہ کیا تھا کہ ہم پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کریں گے، ہم آئی ایم سے مذاکرات کریں گے اور معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کریں گے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے زراعت کے شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی، سستی گیس اس لیےدیتے ہیں کہ کھاد کی قیمتیں کم رہیں،گزشتہ حکومت میں گندم اور کھاد افغانستان میں اسمگل ہوئی،4 بلین ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور میں غیر قانونی یوریا اور زرعی ادویات بیچی گئیں، پچھلے چار سالوں میں سیڈز پر ایک پیسےکا کام نہیں ہوا، اگر ہم زراعت ٹھیک نہیں کر سکتے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،اس سال پاکستان کی امپورٹ 75 بلین ڈالر کی اسپیڈ پر جارہی ہے اور پاکستان کی ایکسپورٹ 30 بلین ڈالر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم گھی پر بھی ڈیڑھ سے دو سو روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، حکومت ایل این جی 3 ہزار میں خریدکرکھاد کمپنیوں کو 800 روپے میں فروخت کرتی ہے،مسلم لیگ ن نے 35 روپے کلو آٹا چھوڑا، آج 80 روپے پر پہنچ چکا ہے، ہم 115 پر ڈالر چھوڑ کر گئے تھے آپ 179 پر لےگئے۔