عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، بعد ازاں یکم مئی کو ہونے والے اجلاس میں کریباتی اور مونٹی نیگرو کے پروگراموں کا جائزہ لیا جائے گا، تاہم پاکستان کا نام فہرست میں شامل نہیں تھا۔آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام دونوں کے سابقہ بیانات میں عندیہ دیا گیا تھا کہ بورڈ 29 اپریل کو اجلاس میں ایس بی اے پروگرام کے تحت ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے گا، جس کا معاہدہ جون 2023 میں ہوا تھا۔
آئی ایم ایف کیلنڈر کے بعد پاکستان میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا کہ ملک بورڈ کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے، کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ پاکستان کو آخری قسط کی وصولی کے لیے دوبارہ مذاکرات کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔عالمی بینک کے سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، مزید کہا کہ آئی ایم ایف اس طریقے سے کام نہیں کرتا، اگر کسی پروگرام میں تاخیر کا فیصلہ ہوتا ہے، تو یہ خفیہ طور پر نہیں، کھلے عام کیا جاتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی تھی کہ اگرچہ شیڈول کی پیچیدگیوں کی وجہ سے اجلاس میں تاخیر ہو سکتی ہے، لیکن اس کا عام طور پر اسٹاف لیول ایگریمنٹ کے بعد کسی پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔یاد رہے کہ 20 مارچ کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پا گیا تھا، اس پیش رفت کے نتیجے میں پاکستان کے لیے قرض کی آخری قسط کی مد میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔پاکستان کو 2 اقساط کی مد میں آئی ایم ایف سےایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔