قومی کونسل برائے ہومیو پیتھی کے سربراہ ڈاکٹر محمود الحق عباسی نے کہا ہے کہ قومی کونسل برائے ہومیوپیتھی کو اعتماد میں لیے بغیر ہی حکومت نے سینٹ سے ہومیوپیتھی میں داخلے کی بنیادی اہلیت کو تبدیل کر دیا، اس ترمیمی ایکٹ میں ایف ایس سی کے بعد چار سالہ ڈپلومہ جاری کیا جائے گا۔ ڈاکٹر محمود الحق عباسی نے کہا کہ ریگولیٹری باڈی کو اعتماد میں لیے بغیر سینٹ میں ترمیم کروا دی گئی جس پر پاکستان میں ہومیوپیتھی کمیونٹی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مٰیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی کونسل برائے ہومیوپیتھی کے صدر ڈاکٹر محمود الحق عباسی نے کہا کہ ہم اس کے خلاف نہیں ہیں کہ داخلے کی بنیادی اہلیت کو ختم کر دیا جائے بلکہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اگر ایف ایس سی کی بنیاد پر داخلہ کرنا ہے تو چار سال بعد ڈپلومہ کی بجائے ڈگری کا اجرا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کونسل کو اعتماد میں لیے بغیر یہ سارا کام کر دیا ہے ہم اس طرز عمل پر شدید احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈپلومے کی بجائے ڈگری کے لفظ کو شامل کر لیا جائے تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ انہوں کا مزید کہنا کہ ہم نے وزیراعظم عمران خان اور ایڈوائزر ٹو پرائم منسٹر کو خط لکھا رہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ سینٹ آف پاکستان نے ایکٹ کی شق 21(2) میں ترمیم کا بل پاس کیا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کسی پروفیشن کے ساتھ اتنی بڑی زیادتی نہیں ہوئی کہ ایف ایس سی کے بعد چار سالہ ڈپلومہ ڈی ایچ ایم ایس ہو۔ ہم نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ ایف ایس سی کے بعد چار سالہ تدریسی ڈگری کو بی ایچ ایم ایس کیا جائے اور اس کے لیے یو اے ایچ ایکٹ 1965 کی شق 20(2) کو تبدیل کیا جائے تاکہ ہومیوپیتھی کے تعلیمی معیار کو بہتر کیا جا سکے۔ قومی کونسل برائے ہومیوپیتھی کے صدر ڈاکٹر محمود الحق عباسی نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ قومی اسمبلی میں بل پیش کرنے سے پہلے قومی کونسل برائے ہومیوپیتھی کو اعتماد میں لیا جائے۔