اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہے کہ کوئی جج اگر جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے تو اس پر اللہ کا قہر نازل ہوگا۔اسلام آباد میں بار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری 2021 کے واقعے کے بعد بار اور بینچ میں خلیج پیدا ہوئی تھی، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ بارکے مسائل پر بات ہو، ان کے مسائل کا حل ہو، ہم بھی بار سے ہیں، کوشش ہے بار کے مسائل حل کریں، کیسز کو ہینڈل کرنے کے بہتر طریقے موجود ہیں۔
یاد رہے کہ 8 فروری 2021 کو وکلا نے اپنے چیمبرز گرانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوا بول کر وہاں کی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم صبح سے رات تک کیسز میں ہی الجھے رہتے ہیں، بار ایسوی ایشن کا کوئی کام بار کام نہیں ہوتا بلکہ ہمارا کام ہوتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ بار میں پورے ملک کی ترجمانی ہوتی ہے۔
جسٹس طارق محمود نے بتایا کہ جو چیزیں مجھے ناگوار گزرتی تھی ان سے بچنے کی کوشش ہوتی ہے، آپ جج کوجتنی اچھی اسسٹنٹ دیں گے، فیصلہ لکھنے میں اتنی ہی آسانی ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جو ریلیف کے لیے آئیں ان کو ریلیف دیں، ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے اور ہم اس کے پاسدار ہیں، ہم نے یہ نہیں دیکھنا کہ ہمارے سامنے کون ہے، میں قرآن کی آیات پڑھ کے دن کا آغاز کرتا ہوں، کبھی ہم سے بھی غلطی ہوجاتی ہے لیکن کوئی جج اگر جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے تو اس پر اللہ کا قہر نازل ہوگا، کیونکہ اللہ نے ہمیں انصاف کا منصب دیا ہے، اگر ہم کسی کو انصاف نہیں دے سکتے تو یہ بددیانتی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی عہدے کے لیے کبھی سفارش نہیں کی، کوئی شخص اس بات کا دعوی نہیں کرسکتا، جب نیت ٹھیک ہوتی ہے تو اللہ کا اصول ہے کہ وہ راستے خود کھولتے ہیں، میرا ایمان ہے کہ سب ججز کو حلف کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے، اللہ کی عدالت میں انصاف ضرور ہوتا ہے، دعا ہے کہ اللہ ہمیں انصاف کے فیصلے کرنے کی توفیق عطا کرے۔