پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسمگلنگ پر بات کی تو وہ بتایا جائے کہ بارڈر پر ڈیوٹی کون دیتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کیوں اور کیسے اسمگل ہو رہی ہیں؟
اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر کی آج کی پریس کانفرنس حکومت کی نااہلی کے خلاف فرد جرم تھی، انہوں نے اسمگلنگ پر بات کی، کیا پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بارڈر پر پٹواری ڈیوٹی دیتے ہیں، ایران سے 550 ارب روپے کی پیٹرول کی اسمگلنگ ہوتی ہے، تو بتائے بارڈر پر ڈیوٹی کون دیتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کیوں اور کیسے اسمگل ہو رہی ہیں؟ منشیات کی اسمگلنگ عروج پر ہے، ان کو پکڑیں۔‘
انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف گھر سے مہم شروع کریں، ہم ساتھ ہیں، بے نامی اکاؤنٹس کے بارے میں وزیراعظم سے پوچھیں، نیکٹا کو ایف اے ٹی ایف کی وجہ سے بنایا گیا تھا، جبکہ جوڈیشل کمیشن بنا کر بنوں واقعے کی تحقیقات کرائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں محسن نقوی کے دور میں غیر قانونی گندم باہر سے خریدی گئی، انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی کے درمیان فارم 45 پر نوک جھونک ہوئی، نئے قوانین کے بجائے موجودہ آئین اور قانون پر عملدرآمد کیا جائے جبکہ آپ کے جہاں بات کرنے اور سوچ پر قدغن ہے، وہاں کیا بات کریں گے۔
عمر ایوب نے مرکزی سیکریٹریٹ پر چھاپے کے حوالے سے کہا کہ پولیس نے تمام بیان حلفی تحویل میں لے لیے، رؤف حسن بزرگ اور کینسر کے مریض ہیں لیکن انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہم آج پریس کانفرنس کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت کا مرکزی دفتر پارلیمان کی بنیاد ہے، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹریٹ پر آج ریڈ کی گئی، پولیس کی بھاری نفری نے مرکزی سیکریٹریٹ کو گھیرے میں لیا، بغیر کوئی نوٹس ہمارے پارٹی سیکریٹریٹ پر دھاوا بول دیا گیا اور تمام جگہوں کی تصاویر بنائی گئیں جبکہ مجھے نہیں رؤف حسن کو گرفتار کیا گیا ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، سیاسی جماعت کے دفتر پر حملہ قابل جواز نہیں، مشکل کی اس گھڑی میں پی ٹی آئی ہے، تھی اور رہے گی، 3 کروڑ لوگوں نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دیا ہے۔‘