ٹی ٹی پی کے سرغنہ نور ولی محسود کیخلاف سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ

ٹی ٹی پی کے سرغنہ نور ولی محسود کیخلاف سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سرغنہ نور ولی محسود کی حالیہ خفیہ کال لیک کا فورنزک کروانے کے بعد دہشت گرد کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔متعلقہ حکام نے گزشتہ روز کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود اور غٹ حاجی کی منظر عام پر آنے والی خفیہ آڈیو لیک کا آفیشل فرانزک کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق اِس اہم کال کی فورنزک رپورٹ آنے کے بعد نور ولی اور غٹ حاجی کے خلاف کری شموزئی ڈیرہ اسماعیل خان کے دیہی ہیلتھ سینٹر میں 15اور 16 جولائی کو معصوم بچوں اور عورتوں کو شہید کرنے پر دہشت گردوں کے خلاف ملک کے اندر اور باہر سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

حکام کے مطابق دہشت گرد ٹولے اور نور ولی کی افغانستان میں مسلسل موجودگی اور وہاں سے بیٹھ کر پاکستان میں براہِ راست دہشت گردی کروانے پر عبوری افغان حکومت سے شدید احتجاج بھی کیا جائے گا۔حکام کا کہنا ہے کہ ریاستِ پاکستان کے خلاف مسلسل دہشت گردی اور سنگین جرائم کرنے پر افغانستان سے ان دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرنے کا فوری مطالبہ بھی کیا جائے گا۔19 جولائی کو سربراہ نور ولی محسود کی خفیہ کال منظرِ عام پر آگئی جس میں وہ پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے اپنے دہشت گرد کو ہدایات دے رہا ہے۔

ٹیلی فون کال میں نور ولی محسود دہشت گرد کو ہدایات دے رہا ہے کہ کس طرح پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنا ہے اور ٹی ٹی پی کا نام بھی ظاہر نہیں ہونے دینا۔نور ولی محسود ہدایت دیتے ہوئے بتا رہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال بگاڑنے کے دو طریقے ہیں، پہلا طریقہ یہ ہے کہ سرکاری اسکول یا ہسپتال کو دھماکے سے اڑایا جائے اور ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا جائے کہ اگر سیکیورٹی فورسز ہمارے گھر مسمار کر رہی ہیں تو ہم بھی اسکول، ہسپتال اور سرکاری املاک کو مسمار کریں گے۔پھر ایک دو اسکول یا ہسپتالوں کو دھماکے سے اڑا دو لیکن ذمہ داری نہ قبول کی جائے۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پولیس اور فوجیوں کے گھروں کو مسمار کیا جائے۔ ان دونوں طریقوں میں سے جو اچھا لگے اُس پر عمل کر لو تاکہ زیادہ فائدہ ہو۔آڈیو کلپ میں نور ولی محسود یہ بھی پیغام دے رہا ہے کہ ’کسی کو اس بات کا علم نہ ہو کہ یہ سب کچھ نور ولی محسود نے کہا ہے اور اگر کسی نے پوچھا تو اپنے ذمے لے لینا، کسی بھی طرح ٹی ٹی پی کے سربراہ یعنی نور ولی محسود کو اس کارروائی کا حصہ نہ بنایا جائے کیونکہ اس سے مقامی لوگوں میں ٹی ٹی پی کے لیے نفرت پیدا ہوگی۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ملک میں بالخصوص خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ ہوچکا ہے جن میں سے کئی میں فوجی جوانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔پاکستان کا مؤقف ہے کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان میں حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہے ہیں اور متعدد بار کابل سے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کا مطالبہ کیا جاچکا ہے۔

-- مزید آگے پہنچایے --