پاکستان میں 15 جولائی کو بنوں چھاؤنی پر ہونے والے حملے پر پاکستان نے اسلام آباد میں افغان سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے شدید احتجاج کیا اور ڈیمارش دیتے ہوئے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دہشت گرد حملہ افغانستان میں موجود حافظ گل بہادر گروپ نے کیا تھا جو تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملے کر چکا ہے اور سینکڑوں شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ہے۔
پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ مکمل تحقیقات کرے اور بنوں حملے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری، بھرپور اور موثر کارروائی کرے اور افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف ایسے حملوں کو روکے۔دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے اندر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ یہ تنظیمیں پاکستان کی سلامتی کو خطرہ میں ڈال رہی ہیں جبکہ ایسے واقعات دونوں برادر ممالک کے باہمی تعلقات کی روح کے بھی منافی ہیں۔
اس سلسلے میں کہا گیا کہ بنوں کنٹونمنٹ حملہ علاقائی امن و سلامتی کو دہشت گردی سے لاحق سنگین خطرے کی ایک مرتبہ پھر یاد دہانی کراتا ہے۔دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے اور اس لعنت سے نمٹنے اور تمام خطرات کے خلاف اپنی سلامتی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔واضح رہے کہ 15 جولائی 2024 کو بنوں چھاؤنی پر دہشت گردوں کے حملے میں 7 سیکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں 8 دہشت گرد مارے گئے تھے۔