الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکس لگا کر مہنگائی اور بیماریوں کی شرح میں کمی لائی جا سکتی ہے، ماہرین صحت

الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکس لگا کر مہنگائی اور بیماریوں کی شرح میں کمی لائی جا سکتی ہے، ماہرین صحت

پاکستان میں غیر متعدی امراض (NCD) میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ان بیماریوں کی کچھ وجوہات ایسی ہیں کہ اگر ان کو کنٹرول کر لیا جائے تو ان بیماریوں کے پھیلاؤ میں بہت حد تک کمی کی جا سکتی ہے جیسے غٰیر صحت مند خوراک کا استعمال۔غیر صحت مند خوراک ان بیماریوں کے پھیلاؤ میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ الٹرا پراسیسڈ خوراک میں چینی، نمک یا مضر صحت فیٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ پاکستان میں زیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے لوگوں کی تعداد 3کروڑ 30لاکھ سے زیادہ ہو چکی۔ اس کے علاوہ 1کروڑ لوگ ابتدائی درجے کی زیابیطس میں مبتلا ہیں۔ اگر کوئی فوری پالیسی اقدام کہ کیا گیا تو 2045تک پاکستان میں زیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے لوگوں کی تعداد 6کروڑ 20لاکھ سے زیادہ ہو جائے گی۔ پاکستان میں روزانہ 2100سے زیادہ لوگ ان غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے دنیا سے جا رہے ہیں۔ 40فیصد سے زیادہ لوگ موٹاپے کا شکار ہیں۔ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن نے الٹرا پراسیسڈ خوراک پر ٹیکسوں میں اضافے کے لیے ایک پروپوزل وزارت صحت، ایف۔بی۔ آر اور وزارت خزانہ کو بھجوایا ہے۔ حکومت پاکستان سے ہماری درخواست ہے کہ آنے والے بجٹ میں ضروری نہیں بلکہ غیر ضروری اشیاء جیسے میٹھے مشروبات پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے اور دیگر الٹرا پراسیسڈ خوراک جن پر کوئی ٹیکس نہیں ہے ان پر ٹیکس لگایا جائے۔ یہ بات صحت کے ماہرین نے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر اہتمام کولیشن پارٹنرز کے ساتھ ہونے والے ایک سیشن میں کہی۔ شرکاء میں وزارت صحت ، وزارت خزانہ، ایف۔بی۔آر، وزارت قانون، انصاف، انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن کے نمائندوں، ہارٹ فائل کی سی۔ای۔او ڈاکٹر صباء امجد، سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ، پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس، پاکستان اکیڈمی آف فیملی فیزیشن، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، زیابیطس ایسوسی ایشن آف پاکستان، پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹیٹک سوسائٹی کے نمائندوں، پریس کلب اسلام آباد کے صدر جناب انور رضا، مائرین، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ پناہ کے جنرل سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن نے تقریب کی میزبانی کی۔
پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ دل، زیابیطس، موٹاپے اور دیگر امراض میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ مضر صحت خوراک ان بیماریوں کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ بیماریوں کے کچھ modifiable risk factorsہوتے ہیں۔ ہمیں اس وقت ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ان فیکٹرز پر پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔
انور رضا نے کہا کہ حکومت اس وقت مالیات کی کمی کا شکار ہے اور محصولات پیدا کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ دوسری طرف، پاکستان میں این سی ڈیز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، اور این سی ڈی کی بڑی وجوہات میں غیر صحت مند کھانوں کا بہت بڑا کرادار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم کی صحت کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے حکومت تمام الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر آنے والے بجٹ ی ٹیکس عائد کرے تاکہ NCDs کے بڑھتے ہوئے کیسسز کو کم کیا جا سکے۔
ثناہ اللہ گھمن نے کہا کہ پناہ اپنے عوام کو دل اور اس سے متعلقہ بیماریوں سے بچاؤ کے لیے آگائی دے رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر ایسی پالیسیز بنوانے کے لیے کوشاں ہے جن سے ان بیماریوں کی وجہ بننے والی اشیاء کے استعمال میں کمی آ سکے۔ پناہ کولیشن پر یقین رکھتی ہے اور معاشرے کے تمام فعال طبقات کے ساتھ مل کر پاکستانیوں کو صحت مند بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا جیسا کہ مائرین نے آپ کو بتایا کہ الٹرا پراسیسڈ خوراک چینی، نمک یا ٹرانس فیٹس کی بہت زیادہ مقدار کی وجہ سے غیر متعدی امراض کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ ان پر ٹیکسوں میں اضافہ ایک ثابت شدہ حکمت عملی ہے۔ دنیا کے 100سے زائد ممالک نے ان کے استعمال میں کمی کے لیے ان پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئے۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ دنیا کے تجربے کو دیکھتے ہوئے 2024-25کے بجٹ میں تمام الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکسوں میں اٖضافہ کیا جائے اور ان سے حاصل ہونے والی رقم کو صحت عامہ کے پروگراموں پر خرچ کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کے پناہ ایک ٹیکس پروپوزل ایف۔بی۔ آر اور وزارت خزانہ کو بھجوا چکا ہے جس میں ان پر ٹیکسوں میں اضافے کی درخواست کی گئی ہے۔
دیگر مقررین نے بھی خرابی صحت کی وجہ بننے والے الٹرا پراسیسڈ پراڈکٹس پر آنے والے بجٹ میں ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا تاکہ ان کے استعمال میں کمی آئے اور بیماریوں میں کمی ہو۔

-- مزید آگے پہنچایے --