نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بجلی کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوے کی دہائی میں بجلی کی پیدوار کے لیے معاہدے ریاست اور معاشرے کے نقصان کو پیش نظر رکھے بغیر کیے گئے جبکہ جہاں بجلی کے بل جلائے جا رہے تھے اسی شہر میں بجلی 500 میگاواٹ تک چوری ہو رہی ہے۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نگران کابینہ میں اپنے شعبے کے بہترین شخصیات کو یکجا کیا گیا ہے تاکہ بہتر انداز میں مسائل سے نمٹا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت معاشی اور سیکیورٹی کے چیلنجز ہیں، معاشی حوالے سے اگر مسائل کی نشان دہی درست ہوگی تو اقدامات سود مند ہوں گے اور حال ہی میں بجلی کے بلوں کے حوالے سے احتجاج دبکھا اور اس حوالے سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کا ردعمل آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی حوالے سے ہمیں دو چیزوں کا سامنا ہے، جن میں بجلی کے بل ہیں، نوے کی دہائی میں لوڈ شیڈنگ چیلنجنگ مسئلے کے طور پر ہوئی، جس کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیا اور بجلی کی پیدوار بڑھانے کے لیے کوشش کی اور یہ احساس کیے بغیر کہ ہم جو معاہدے کر رہے ہیں وہ ہمارے معاشرے اور ریاست کے لیے اتنے خوف ناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیدوار کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں دو ڈھائی دہائیوں تک کیپسٹی سرچارج ادا کی چاہے پیدوار ہو یا نہ ہو لیکن ہمیں ادائیگی کرنا ہوگی۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ بلوں کی وصولی کا نظام 30 سے 40 برسوں میں اتنا ناقص بنایا، پیدوار، فراہمی اور وصولی تینوں نظام ناقص ہیں، ہائیڈل کی پیداوار نہیں بڑھی، منگلا اور تربیلا کے بعد کوئی بڑا پانی کا ذخیرہ ہم نہیں کر پائے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں بجلی کے بلوں پر احتجاج ہو رہا تھا، ایک شہر میں بل جلائے جا رہے ہیں اور احتجاج ہو رہا ہے اور اسی شہر میں 200، 300 اور 500 میگا واٹ کی چوری ہو رہی ہے۔