سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججوں کی تعیناتی کے خلاف وزیراعلیٰ کی درخواست پر سماعت کے دوران کیس کے فیصلے تک تعیناتیوں پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے وزیراعظم کو تقرریوں سے روک دیا۔جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے گلگت بلتستان میں ججوں کی تعیناتی کے خلاف وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی درخواست پرسماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ سے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی جس کی وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے وکیل مخدوم علی خان نے مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ایک سال سے مقدمہ زیرالتوا ہے، کیس عدالت میں ہے پھر بھی ججوں کی تعیناتیاں کی جا رہی ہیں۔دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر ججز کی تعیناتی ضروری ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ اس نقطے پر تفصیلی دلائل دوں گا۔
اس موقع پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایک دو ہفتے تعیناتیاں نہ بھی ہوں تو کچھ نہیں ہوگا، ججز چارج سنبھال چکے ہیں، انہیں نوٹس دینے کی قانونی حیثیت کا تعین آئندہ سماعت پر کریں گے۔اس دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ججوں کو نوٹس دینا مناسب نہیں ہوگا، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ گلگت بلتستان میں کون ججز تعینات کرتا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ججز تعیناتی وزیراعظم پاکستان کرتے ہیں۔عدالت نے گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ میں تعینات ججز کو بذریعہ رجسٹرار نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی۔