سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصل واوڈا کو تاحیات نااہلی کیس میں دو آپشن دے دیئے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے کل 11 بجے فیصل واوڈا کو ذاتی حثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63(1) سی کے تحت نااہل ہوجائیں بصورت دیگر عدالت 62(1) ایف کے تحت کیس میں پیشرفت کرے گی۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ عدالت کے سامنے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے لیے کافی مواد موجود ہے، انہیں اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ کے سامنے بھی غلط بیانی کی، سپریم کورٹ خود کیوں حقائق کا جائزہ نہیں لے سکتی؟
دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ یہاں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کا سوال ہی نہیں ہے، ہائیکورٹ نے بھی حقائق کا جائزہ لیکر فیصلہ دیا، ووٹر کو علم ہونا چاہیئے وہ جس کو ووٹ دے رہے ہیں وہ کون ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ غلط بیانی کو کیوں نہیں دیکھ سکتی، فیصل واوڈا نے ایک جھوٹ چھپانے کیلئے جھوٹ پر جھوٹ بولا۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس میں کہا ووٹر امیدوار کی نیت نہیں دیکھتا بلکہ بیان خلفی دیکھتا ہے، فیصل واوڈا کی نیت جانچنا ضروری نہیں، ووٹر کیساتھ غلط بیانی کی گئی، عوام یہ انتظار نہیں کر سکتی کہ جسے ووٹ دیا اسکی نیت کیا تھی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ غلطی کا اعتراف کریں پھر دیکھتے ہیں کیا کرنا ہے، مجھے نہیں پتہ میرے ساتھی ججز کی کیا رائے ہو گی، تاحیات نااہلی میں ہمیں احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
بعدازاں عدالت نے فیصل واوڈا کو 2 آپشنز دیتے ہوئے امریکہ کی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ساتھ لانے کا حکم بھی دے دیا۔