وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کسی کو اسلام آباد پر چڑھائی نہیں کرنے دیں گے، اگر مسلح جتھے کو لے کر اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی تو انہیں روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات بروئے کار لانا ہوں گی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر یہ لوگ ریاست پر چڑھ دوڑنے کے لیے آئیں گے اور ریڈ زون کی جانب بڑھیں گے تو یہ ہماری آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ ایسے گروہ کو روکا جائے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی، اگر تیاری نہیں تھی تو یہ کس طرح 20 لاکھ لوگ لانے کا دعویٰ کررہے تھے؟ 25 مئی سے قبل یہ ڈیڑھ مہینے تک جگہ جگہ جلسے کرتے رہے، یہ تیاری نہیں تو اور کیا تھی، یہ درحقیقت ان کی ناکامی تھی جس کا انہیں اعتراف کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج ان کو اپنی تیاری چیک کرلیں، یہ بھی چیک کرلیں ہم بھی چیک کرلیں گے، آج شام کو ان کی تیاری سب کے سامنے آجائے گی، اس کے بعد دیکھ لیں گے کہ ان کی کیسی تیاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان کو تب ہی روکیں گے جب وہ آئیں گے، اگر وہ مسلح جتھے کو صورت میں نہیں آئیں گے تو ہم ان کو روکنے ان کے گھروں پر تو نہیں چلے جائیں گے، انہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ 25 مئی کو یہ جن لوگوں کو ساتھ لے کر آئے تھے وہ مسلح تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب اگر انہوں نے مسلح جتھے کو لے کر اسلام آباد پر چڑھائی کی تو انہیں روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات بروئے کار لانا ہوں گی اور ایسی کسی بھی کوشش کو روکنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ مسلح لوگوں کو لے کر آئے تو انہیں اسی انداز میں روکا جائے گا، اگر یہ صرف احتجاج ریکارڈ کروانے آئے تو میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ عدالت کی جانب سے مختص جگہوں پر ہمیں انہیں بیٹھنے کہ جگہ بھی دیں گے اور سیکیورٹی بھی فراہم کریں گے، کھانے پینے کی چیزوں کی فراہمی بھی ممکن بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن اگر وہ ریاست پر چڑھ دوڑنے کے لیے آئیں گے اور ریڈ زون کی جانب بڑھیں گے تو یہ ہماری آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ ایسے گروہ کو روکا جائے اور آئین و قانون کے مطابق ان کا مؤثر علاج بھی کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے بھی نفری مانگی ہے، وہ جو بھی جواب دیں گے اسے ریکارڈ پر رکھیں گے، جتنی ضرورت ہے اس سے زیادہ نفری ہمارے پاس موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری یہ کوشش ہوگی کہ جتنی بھی طاقت کے استعمال کی ضرورت ہو اسے بڑے احتیاط سے استعمال کیا جائے، نقصان کم سے کم ہو، اس کے لیے جو بھی طریقہ کار دنیا میں رائج ہیں ان سے استفادہ کیا جائے گا۔