وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بھارت اگر ہم سے کشمیر کے معاملے پر بات چیت کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کا امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا سیلاب سے پاکستان میں 3کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور 30 لاکھ بچوں کے وبائی امراض سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، یو این سیکرٹری جنرل سمیت دیگر عالمی رہنماؤں سے صورتحال پر بات کی، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے دورے میں پاکستان میں ہونے والی تباہی دیکھی، انتونیو گوتریس نے کہا کہ زندگی میں ایسی تباہی نہیں دیکھی۔
ان کا کہنا تھا امریکی صدر، ترک صدر، فرانسیسی صدر کے متاثرین سے متعلق بیان پر شکر گزار ہیں، دنیا نے جو مدد کی وہ تعریف کے قابل ہے لیکن ہماری ضرورت سے بہت کم ہے، ابتدائی تخمینے کے مطابق سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، لوگوں کو دوبارہ بحال کرنے، انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لیے مزید امداد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگلے دو ماہ میں پاکستان پر قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ، یورپی رہنماؤں سے پیرس کلب میں مدد کی بات کی ہے، کہا ہے کہ دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط پر معاہدہ کیا ہے۔
بھارت سے تعلقات سے متعلق سوال پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی چاہتے ہیں، بطور پڑوسی ہمیں ہمیشہ ساتھ رہنا ہے، بھارت اگر ہم سے کشمیر کے معاملے پر بات کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔
روس کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ روس کے صدر پیوٹن سے تیل، گیس اور گندم کی خریداری پر بات کی ہے۔