ایوان صدر نے صدر مملکت عارف علوی سے منسوب فوج کے آئینی کردار اور آرمی چیف کی قبل از وقت تعیناتی سے متعلق بیانات کی وضاحت کی ہے۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چند ٹی وی چینلز نے صدر مملکت سے منسوب بیان چلایا کہ ‘فوج کا ملک میں کوئی آئینی کردار نہیں’ ۔
ایوان صدرکا کہنا ہےکہ صدر کے فوج کے آئینی کردار کے حوالے سے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، غلط بیان کو صدر مملکت سے منسوب کیا گیا۔
ایوان صدر کے مطابق صدر نےکہا کہ فوج کا کردار آئین کے آرٹیکل 8 تھری اے ، 39 ، 243 سے 245 میں درج ہے، فوج کا کردار آئین کے فورتھ شیڈول کی انٹری نمبر 1 اور 2 میں درج ہے، صدر مملکت نےکہا کہ خبر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا، یہ غلط ہے۔
ایوان صدر نے صدر مملکت کے آرمی چیف کی قبل از وقت تعیناتی کے حوالے سے بیان کی بھی وضاحت کی ہے۔ ایوان صدر کے مطابق صدر نےکہا کہ اگر آرمی چیف کی تقرری مروجہ طریقہ کار کے ذریعے ہو تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے اسلام آباد میں صحافیوں سے ملاقات کی تھی جس میں ان سے سوال و جواب کے دوران کہا گیا کہ آرمی چیف کی تقرری نومبر میں ہونی ہے، رائے ہےکہ بحرانوں کے سبب یہ پہلے ہوجائے تو کیسا رہے؟ اس پر عارف علوی نے کہا کہ مشورہ اتنا برا نہیں ہے، یہ معاملہ زمینی حقیقت ہے اور یہ معاملہ ڈائیلاگ سے حل ہوسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمرے میں جو ہاتھی گھسا ہوا ہے وہ ابھی سے نہیں ہے 50 سال سے ہے۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجھےکہا جاتا ہےکہ آرمی، نیول یا ائیر چیف سے مل کر کردار ادا کریں جو کہ میں نہیں کرسکتا، پارلیمانی نظام ہی بہترین ہے ، بار بار کوئی تنازع شروع نہیں کرنا چاہتا۔
ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ اگر وقت اور حالات بدل جائیں تو آپ کو اپنی رائے بدل لینی چاہیے جب کہ نیوٹرل کو ہمیشہ نیوٹرل رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ صدر کے پاس اسمبلیاں توڑنے کےاختیار کے خلاف ہوں، افسوس کی بات ہے کہ اعلیٰ عدالت میں یہ ماحول دیکھ رہے ہیں۔