70 سال بعد بھی ہمیں دنیا کے نقشے پر کوئی اہمیت نہیں دیتا، عافیہ صدیقی کیس میں عدالتی ریمارکس

70 سال بعد بھی ہمیں دنیا کے نقشے پر کوئی اہمیت نہیں دیتا، عافیہ صدیقی کیس میں عدالتی ریمارکس

اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکا میں قید عافیہ صدیقی کا معاملہ پاکستان میں امریکی سفیر کے ساتھ اٹھانے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی۔

عدالت نے عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 20 جنوری تک وزیر خارجہ اور سیکریٹری خارجہ کے دستخط کے ساتھ رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے کہا دیکھنا چاہتے ہیں پاکستان میں امریکی سفیر کا اس پر کیا ردعمل ہے؟ دفتر خارجہ کے مطابق تو امریکی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس نے یہ تک نہیں بتایا کہ رحم کی اپیل کس اسٹیج پر ہے؟

عدالت نے کہا کہ امریکی سفارتخانے کے جواب کو وزیر خارجہ اور سیکریٹری خارجہ کے کاؤنٹر سائن کے ساتھ عدالت میں جمع کرایا جائے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ 17 اکتوبر کے عدالتی حکم کے بعد آپ نے کچھ نہیں کیا۔

جسٹس اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 70 سال بعد بھی ہمیں دنیا کے نقشے پر کوئی اہمیت نہیں دیتا، ہم صرف بیٹھ کر افسوس کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے، دفتر خارجہ کی جانب سے صرف خطوط لکھے گئے لیکن فالو اپ نہیں لیا گیا۔

عدالت نے دفتر خارجہ کے نمائندے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی بار آپ کو کہا تھا سیکریٹری خارجہ کو طلب کر لیتے ہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ آپ بیان دے دیں ہم کچھ نہیں کر سکتے، کیس ختم کر دیں گے۔

عدالت نے نمائندہ دفتر خارجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کچھ نہ کرنے کی کیسے وضاحت کریں گے؟نمائندہ دفتر خارجہ نے کہا کہ رحم کی اپیل کی پٹیشن ابھی امریکی صدر آفس میں زیر التوا ہے۔

فوزیہ صدیقی کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ نے ستمبر میں ویزا کی درخواست دی لیکن ابھی تک نہیں لگا۔عدالت نے کہا کہ دفتر خارجہ والے کہہ رہے ہیں رحم کی اپیل کی پٹیشن زیر التوا ہے اس سے آگے نہیں جا سکتے۔

فوزیہ صدیقی کے وکیل کا کہنا ہے کہ امریکا میں کیس کے لیے ہم فنڈ ریزنگ کر رہے ہیں، نئی وکیل جو ہمیں ہائر کرنا ہے اس کے لیے فنڈ چاہئیں جن کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارے پاس کیا آپشنز ہیں؟ وزارت خارجہ کیا کرسکتی ہے، ہم عدالت کی معاونت کریں گے۔

نمائندہ دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم سفارتی فورمز کو بھی اس کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔عدالت نے سوال کیا کہ عافیہ صدیقی کی جسمانی اور ذہنی صحت جاننے سے متعلق آپ نے امریکی جسٹس ڈپارٹمنٹ کو لکھا؟ کیا اس قسم کے مسائل حل کرنے کے لیے کوئی مستقل فورم نہیں ہے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ دفتر خارجہ کے مطابق امریکی ڈپارٹمنٹ آف جسٹس نے نہیں بتایا کہ رحم کی اپیل کس اسٹیج پر ہے۔

ڈائریکٹر یو ایس افیئرز نے کہا کہ متعدد بارعافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے متعلقہ فورمز پر آواز اٹھائی گئی۔عدالت نے عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ اور سیکریٹری خارجہ کے دستخط کے ساتھ رپورٹ آئندہ سماعت پر جمع کرائی جائے۔عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی۔

-- مزید آگے پہنچایے --