پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے جیالوں نے نیازی کی ناک کے نیچے بلدیاتی انتخاب جیتا، ہم نے جیے بھٹو کا نعرہ لگا کر آمروں اور سلیکٹڈ راج کو خدا حافظ کہا، عمران خان کو ہٹانے کی کامیابی کا سہرا وائٹ ہاؤس نہیں جیالوں کو جاتا ہے، لکھ کر رکھ لیں تحریک انصاف پنجاب اور کے پی کے استعفے نہیں دے گی، اگر پی ٹی آئی استعفے دینا چاہتی ہے ہو تو پیپلز پارٹی مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے 55ویں یوم تاسیس کے موقع پر مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کراچی کی تنظیم، عہدے داروں نے ہمارا دل جیت لیا ہے، نشتر پارک کراچی کے شہریوں سے بھرا ہوا ہے، اسی شہر سے جیالا ناظم منتخب ہوگا، پیپلز پارٹی وفاق کی جماعت ہے، ہمارا بھی حق ہے کراچی کے میئر کو منتخب کریں، کشمیر کے جیالوں نے نیازی کی ناک کے نیچے بلدیاتی انتخاب جیتا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کو عوام کی خدمت کرتے 55 سال ہوگئے، ہم نے جیے بھٹو کا نعرہ لگاتے ایک نہیں تین آمروں کو بھگایا، پیپلز پارٹی نے ہر طبقے کو معاشی انصاف دلایا، پیپلزپارٹی نفرت نہیں امید کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، پی پی انتشار کی سیاست نہیں یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، پیپلز پارٹی ملک کو جوڑتی ہے چاروں صوبوں کی زنجیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھٹو نے 55 سال پہلے اس پارٹی کا پرچم بلند کیا، بھٹو نے جب پارٹی سنبھالی تو ملک دو حصوں میں بٹا ہوا تھا، ایک ہارے ہوئے ملک کو بھٹو نے امید دلائی، 90 ہزار فوجی ہمارے دشمن کی قید میں تھے، شہید بھٹو کامیاب خارجہ پالیسی سے 90 ہزار قیدی واپس لیکر آئے، جنگ ہارنے کے بعد پاکستان کی 5 ہزار مربع زمین دشمن کے قبضے میں تھی، شہید بھٹو نے بغیر گولی چلائے 5 ہزار مربع زمین واپس لی تھی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ شہید بھٹونے اس ملک کو جوڑا، متفقہ آئین بنا کر دکھایا، پاکستان کو اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑا کیا، شہید بھٹو نے ہر پاکستانی کو ووٹ کا حق دیا، شہید بھٹو سے پہلے سرمایہ داروں، اشرافیہ کا راج تھا، جیے بھٹوکا نعرہ لگا کرعوامی راج قائم کیا، عام آدمی کو انصاف دلایا، بے زمین کسانوں کو زمین کا مالک بنایا، یہ سارے بھٹو شہید کے کارنامے ہے، یہی تو وجہ ہے مزدور، کسان، محنت کشوں کا ایک ہی نعرہ، جیے بھٹو ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ شہید بھٹو نے روٹی، کپڑا، مکان کے نعرے کو پورا کرکے دکھایا، شہید بھٹو کے جیالوں کی وجہ سے آج پاکستان ایٹمی طاقت ہے، بھٹو نفرت نہیں امید کی سیاست کرتا تھا، شہید بھٹو ملک کو آپس میں لڑانے کے بجائے جوڑتا تھا، اگر پاکستان کا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرنا ہے تو پیپلز پارٹی کی سیاست کرنا ہوگی، ہم ذات نہیں اپنے عوام اور ملک کے لیے سیاست کرتے ہیں، ہم نے جیے بھٹو کا نعرہ لگا کر آمروں اور سلکیٹڈ راج کو خدا حافظ کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید بھٹو نے شہادت قبول کرلی لیکن کبھی یوٹرن نہیں لیا تھا، اسی نظریئے کو محترمہ شہید آگے لیکر چلیں، شہید محترمہ کو جلا وطن کیا گیا، آصف زرداری نے سب سے زیادہ جیل کاٹی، محترمہ کے والد، دونوں بھائیوں کو شہید کیا مگر کبھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا، آجکل لوگ انگلی کٹوا کر شہادت کی منزل حاصل کرنا چاہتے ہیں، ملک میں اگر سیاست کرنی ہے تو محترمہ بے نظیر سے سیکھو، شہید محترمہ نفرت کی نہیں محبت کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ محترمہ شہید کو معلوم تھا دہشت گرد، انتہا پسند حملہ کریں گے، دہشت گردوں کا سہولت کار وقت کا آمر بن چکا تھا، دہشت گردی کے باوجود شہید محترمہ پیچھے نہیں ہٹی تھیں، شہید محترمہ چاہتی تو پہلے دھماکے کے بعد ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرسکتی تھی، وہ بھٹو کی بیٹی تھی ملک کے کونے کونے پہنچیں، راولپنڈی میں محترمہ شہید نے آمر اور دہشت گردوں کو للکارا، جب محترمہ نے سیاست شروع کی تو آمر ضیا الحق کا راج تھا، ضیا الحق آمر نے خواتین کے حقوق سلب کر رکھے تھے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس وقت فتوے بانٹے جاتے تھے کہ خواتین سیاست نہیں کرسکتی، شہید محترمہ نے دو دفعہ وزیراعظم بن کر ان کو غلط ثابت کیا، بھٹو شہید کی بیٹی بے نظیر نے خواتین کے حقوق کو بحال کیا، آجکل تو جعلی سازش کی بات ہوتی ہے، شہید محترمہ کے خلاف حقیقی سازش ہوتی تھی، بار بار سازش کے تحت شہید محترمہ کی حکومت کو ختم کیا گیا، ایک دن بھی محترمہ نے نفرت کی سیاست نہیں کی، کس کے دور میں بے نظیر شہید اور ان کے خاوند پر کیسز بنائے گئے، شہید محترمہ نے جمہوریت کو بحال کرنے کے لیے تحریک شروع کی، شہید محترمہ نے سکھایا ذاتی نہیں عوام کے مفاد کو دیکھو، شہید محترمہ نے یوٹرن نہیں لیا اور شہادت قبول کی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری آنکھوں کے سامنے راولپنڈی میں محترمہ کو شہید کیا گیا، اس وقت ملک کے چاروں کونوں میں آگ تھی، ہم نے اس وقت انتشار، جلاؤ گھیراؤ کی سیاست نہیں کی، محترمہ کی شہادت کے وقت آصف زرداری اور جیالوں کے لیے امتحان تھا، اس وقت آصف زرداری نے ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگایا، اس وقت میں انتقام کا نعرہ لگا سکتا تھا کہ ایوان صدر پر ٹوٹ پڑو مجھے آمر مشرف کا سر چاہیے، شہید محترمہ نے ہمیں انتشار کی سیاست نہیں امید، یکجہتی کی سیاست سکھائی، ہم نے کہا جمہوریت ہمارا انتقام ہے، ہم نے ملک کو جوڑنے کی سیاست کرتے ہوئے آمر مشرف کو گھر بھیجا، ہم نے جیے بھٹو کا نعرہ لگاتے ہوئے اٹھارویں ترامیم، این ایف سی ایوارڈ دلوایا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سی پیک کی بنیاد رکھی، آصف زرداری نے 12 سال جیل کاٹی، آصف زرداری کے اقتدار کے دوران ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا، آصف زرداری نے کبھی میڈیا پر پابندی نہیں لگائی تھی، جب جیالے ایک زرداری سب پر بھاری کا نعرہ لگاتے ہو تو وہ خود ہمیں روکتے ہیں، سابق صدر کہتا ہے ایک زرداری سب سے یاری، ہم اتحاد، یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ راج قائم کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے خلاف سازش کی گئی، سلیکٹڈ راج کی وجہ سے پیپلزپارٹی کو ایک صوبے تک محدود رکھنے کی کوشش کی گئی، ہمارے کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، بندوق کی نوک پر ہمارے لوگوں کو پارٹی سے نکالا گیا، ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی مگر انتشار کی سیاست نہیں کی، ہم نے سلیکٹڈ راج کا جمہوری طریقے سے مقابلہ کیا، وعدہ کیا تھا ہم عدم اعتماد کو ہتھیار بنا کر وزیراعظم کو گھر بھیجیں گے، وعدہ کیا تھا عدالت اور نہ کسی اور کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، ہم نے پرامن لانگ مارچ میں اسلام آباد پہنچ کرعدم اعتماد لانے کا اعلان کیا، عدم اعتماد پیپلز پارٹی کے جیالوں کی کامیابی ہے، عمران آپ کی کامیابی وائٹ ہاؤس کو دلانا چاہتا ہے، جھوٹے شخص کو جیالوں نے جمہوری طریقے سے نکالا، میں نے سیاسی سفر کے آغاز میں عمران خان کی حکومت کو گھر بھیجا، عوام کے ساتھ مل کر ملکی مسائل کو حل کریں گے، ہم عوام کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں، ہم عوام کی مدد سے ملک کو مسائل سے نکالیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جنہوں نے ہمیں گرے لسٹ سے نکالنا تھا انہی سے جھگڑا شروع کر دیا گیا، ہم نے 6 ماہ کے اندر تعلقات بحال کر کے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا، ہم تو اپنی قربانیاں اور کامیابیاں بھی گنوا سکتے ہیں، مخالف کو کہتے ہیں نفرت، انتشار کی سیاست کو بند کرو، جمہوریت کے خلاف سازش کرنا بند کرو، پیپلز پارٹی نے قربانیاں دیں تو دوسری طرف کٹھ پتلی جمہوریت قوتوں کے ساتھ مل کر سازشیں کیں، ہر غیر جمہوری سازش میں یہی سلیکٹڈ پولنگ ایجنٹ بنے تھے، آج ادارے اپنی غلطیاں مان چکے ہیں کہ آج کے بعد سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے، اب ساری کٹھ پتلیاں پریشان ہوگئی ہیں، اسی وقت نفرت، انتشار اور ملک توڑنے کی سازش شروع ہوگئی۔
وزیر خارجہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپنی گھڑی، علیمہ باجی کو بچانے کے لیے انتشار پھیلایا جارہا ہے، نفرت کی سیاست اور دھمکیاں دی جارہی ہیں، ان ساری قوتوں کو خبردار کرتے ہیں، آج بھی پیپلزپارٹی موجود ہے، ماضی میں بھی اور آج بھی کٹھ پتلی کی سازش کو ناکام بنائیں گے، استعفے دینے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، یہ تو ہمارے استعفے لینے آئے تھے اب اپنے استعفے دینے شروع کر دیئے، یہ بھی جھوٹ ہے، یہ خیبرپختونخوا، پنجاب سے استعفے نہیں دیں گے، جیسے جیسے ضمنی الیکشن شروع ہو تو عدالت سے کہتے ہیں پلیز استعفے منظور نہ کرو، اسمبلی سے تنخواہیں بھی لے رہے ہیں، سلیکٹڈ کا ناکام ترین مارچ تھا بزدل ڈر گیا اور پیچھے بھاگ گیا، جیسے عدم اعتماد ویسے ہی یہ پنڈی سے بھاگ نکلا، اگر استعفے دینا چاہتے ہو تو پیپلز پارٹی مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، پیپلز پارٹی کٹھ پتلی، سلیکٹڈ ڈرامہ باز سے نہیں ڈرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملتان کے ضمنی الیکشن میں آپ کا مقابلہ کیا، ملیر، ملتان کے بہادر جیالوں نے عمران کو شکست دی، ہمارے جیالے تو متحدہ بانی سے نہیں ڈرتے تھے، جب وہ فیض یاب تھے تو لیاری میں ڈاکہ مارا گیا، جب وہ فیض یاب تھے تو لیاری کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، وقت آگیا جیالے ضمنی الیکشن میں مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، امریکی سازش، آئی ایم ایف مذاکرات پر کھیلتے ہیں، پیپلز پارٹی نے کبھی ایسی سیاست کی نہ آئندہ کریں گے، عوام ہمارا ساتھ دیں ہم کراچی اور ملک کی تقدیربدل دیں گے۔