عمران خان پر قاتلانہ حملہ، وزیراعظم سمیت سیاسی شخصیات کی مذمت

عمران خان پر قاتلانہ حملہ، وزیراعظم سمیت سیاسی شخصیات کی مذمت

وزیر اعظم شہباز شریف، وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سمیت حکومت اتحاد میں شامل رہنماؤں نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی اور وزیراعظم نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

وزیر اعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ گوجرانوالہ، اللہ والا چوک میں فائرنگ کے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر فائرنگ کی مذمت کرتا ہوں اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر فائرنگ کی مذمت کردی.

ٹوئٹر پر جاری بیان میں مریم نواز نے کہا کہ عمران خان پر فائرنگ کی مذمت کرتی ہوں اور ان سمیت تمام زخمیوں کی صحت کے لیے اللّہ تعالی سے دعاگو ہوں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب مریم اورنگزیب نے عمران خان پرفائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس حوالے سے حکومت پنجاب کو وفاقی حکومت کی جس قسم کی بھی معاونت کی ضرورت ہو وہ مہیا کی جائے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ لانگ مارچ اس وقت گجرات میں حکومت پنجاب اور پنجاب کی حدود میں موجود تھا، لہٰذا پنجاب پولیس، انتظامیہ اور انٹیلی جنس ادارے اس پر اپنے حقائق اور رپورٹ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو بھی چاہیے کہ وہ اس واقعے کی رپورٹ طلب کریں اور اپنی حکومت سے متعلق حقائق بتائیں جبکہ حملہ آور اس وقت گجرات میں پکڑا گیا ہے جس نے عمران خان کو گولی مارنے کا اعتراف کیا ہے اور اس کی وجوہات بھی بتائی ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ جائے وقوع پر موجود کنٹینر کو پنجاب پولیس کی طرف سے سیل نہیں کیا جا رہا مگر پنجاب پولیس کو چاہیے کہ فوری طور پر اس جگہ کو سیل کریں کیونکہ اسی کرائیم سین سے ہی اصل تحقیقات کا آغاز ہونا ہے اور فرانزک رپورٹس بھی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ آج کے واقعے سے سبق سیکھتے ہوئے اس پر سیاست مت کریں، اپنے الفاظ کا چناؤ ذمہ داری سے کریں کیونکہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کے اثرات عوام کو بھگتنا پڑتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں میڈیا سے بھی درخواست کرتی ہوں کہ جب تک حکومت پنجاب، پنجاب پولیس اور انتظامیا حقائق پر مبنی تفصیلی رپورٹ جاری نہیں کرتے تب تک غیر ذمہ دارانہ بیانات سے پرہیز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سیاسی میدان خونی میدان نہیں بننا چاہیے اور اس میدان کو ہمیں اپنے رویوں اور ذمہ داری سے ٹھیک کرنا ہے اور مزید کہا کہ پنجاب پولیس کو چاہیے کہ واقعے کے حقائق فوری طور پر عوام تک پہنچائیں۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے فائرنگ سے عمران خان کے زخمی ہونے کے واقعے پر اظہار مذمت کیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر حملے کو انتہائی قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گولی اور گالی کی سیاست مسترد کرتے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی مذمت کی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں احسن اقبال نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ عمران نیازی محفوظ ہیں، سیاست میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں عمران نیازی کے کنٹینر پر وزیر آباد میں فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور حکومت پنجاب کو تجویز دی کہ انہیں سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینا چاہیے۔

قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو نے عمران خان پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے عوام اور قومی عوامی تحریک سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں لانگ مارچ پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہیں۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ پنجاب اور وفاقی حکومت اس حملے کی لاہور ہائی کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کریں۔

سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کے صدر سید زین شاہ نے عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے۔

ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں قوم پرست رہنما سید زین شاہ نے کہا ہے کہ خالص سیاسی اجتماعات اور جلوسوں کے راستے میں اس قسم کی رکاوٹیں نہ صرف سیاسی ماحول کے پرامن رہنے کے لیے نقصان دہ ہوں گی بلکہ اس سے ان تنظیموں کی حوصلہ افزائی بھی ہو گی جو پرتشدد انتہا پسندی کی حمایت کرتی ہیں۔

-- مزید آگے پہنچایے --