میری تاحیات نااہلی سپریم کورٹ سے ہوئی، آج کہاجارہاہے کہ یہ کالا قانون ہے، نواز شریف

میری تاحیات نااہلی سپریم کورٹ سے ہوئی، آج کہاجارہاہے کہ یہ کالا قانون ہے، نواز شریف

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہےکہ جھوٹے مقدمات میں وزارت عظمیٰ سے نکالنا، ساری زندگی نااہل کرنا، پارٹی صدارت سے ہٹانا، کوئی عدالتی فیصلہ نہیں انتقام ہے، جن ججز نے ناانصافیاں کیں ان سے حساب لینا چاہیے، پاکستان کو آگے چلانا ہے تو ان لوگوں کو جوابدہ ٹھہرانا پڑے گا۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا لوگ میری اہلیہ کی بیماری کا مذاق اڑا رہے تھے، جب میری اہلیہ اور مریم کی والدہ بستر مرگ پر تھیں تو ہمارے ساتھ ظلم کیا گیا، میں نے درخواست کی تھی کہ میری اہلیہ بیمار ہے ایک ہفتے کے لیے فیصلہ ملتوی کیا جائے، ایک ہفتے بعد پاکستان آ جاؤں گا مگر نیب کے جج نے میری درخواست قبول نہیں کی، کیا ان لوگوں کے سینے میں دل نہیں ہے، ان سب تکالیف کے باوجود پاکستان جانے کا فیصلہ کیا، مریم سے کہا کہ ہم حق پر ہیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ جب میں اور مریم اڈیالہ جیل میں تھے تو خبر ملی کہ کلثوم نواز کی طبیعت پھر خراب ہوگئی، مجھے بتایا گیا کہ کلثوم نواز  بےہوش ہیں اور  آئی سی یو میں ہیں، میں نے جیل سپرنٹنڈنٹ سےکہا کہ میری لندن میں بات کرادیں،جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہاکہ بات نہیں کراسکتا، ہمیں اجازت نہیں،  میں نے کہا یہ انسانیت کا معاملہ ہے، اس پر اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے، میں نے منتیں کیں مگر میری بات نہیں کرائی گئی، تین گھنٹے بعد آکر بتایا گیا کہ میری بیگم فوت ہوگئی ہیں،  آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ میرے دل پر کیا گزری ہوگی، انہوں نے کہا ہم جا کر مریم کو اطلاع کرتے ہیں،میں نے کہا ہرگز نہیں، میں خود اطلاع دوں گا،مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ مریم کو کس طرح بتاوں،جب مریم کو بتایا تو زار و قطار رونے لگیں،کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ ہمیں کلثوم نواز کا آخری دیدار کرنے دے، کلثوم نواز فوت ہوگئیں اور ہمیں جیل میں خبریں ملتی رہیں، یہ وہ واقعات ہیں جنہیں زندگی میں کبھی بھلایا نہیں جاسکتا، سیاست اپنی جگہ مگر کسی پر اسطرح سے ظلم نہیں کرنا چاہیے۔

قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ  ان کی حرکتیں قوم کے سامنے آرہی ہیں، ایک ایک شےعیاں ہورہی ہے، ہرچیز پر یوٹرن ، یوٹرن لیا جاتارہا،انسان چال چلتا ہے، مگر اللہ کی اپنی حکمت ہوتی ہے، ثاقب نثار کی آڈیو لیک سے ثابت ہوچکا ہے کہ یہ لوگ ہمیں ہر صورت سزا دینا چاہتے تھے، شوکت صدیقی کی باتوں سے تمام چیزیں واضح ہوچکی ہیں،کوشش کی گئی کہ ہم الیکشن سے پہلے باہر نہ آسکیں، جج نے ہمیں سزا دی نہیں ، بلکہ دلوائی گئی ہے، کہاگیا کہ سزا نہ دی گئی توہماری دو سال کی محنت ضائع ہوجائےگی،  جج ارشد ملک کی باتوں سے سب کے سر شرم سے جھک جانے چاہئیں، جھوٹے مقدمات بنائے گئے ، جن کا کوئی ثبوت تک موجود نہیں،میری تاحیات نااہلی سپریم کورٹ سے ہوئی، آج کہاجارہاہے کہ یہ کالا قانون ہے، یہ تمام حقائق قوم تک پہنچنے چاہئیں،میں نے کہا بعض قومی امور ایسے ہیں جن کا تاریخ میں ہم کبھی حساب نہیں دے سکیں گے، ان سب کا کسی کو تو حساب دینا پڑے گا، مریم نواز نے ثابت کر دیا کہ مقدمہ جھوٹا تھا اور سزا غلط تھی، جھوٹے مقدمات میں ہمیں کیوں جیل جانا پڑا؟ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میرا حق ہے کہ میں یہ سوال پوچھوں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترقی کرتے پاکستان کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا، ہمارے دور میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عوام کی دسترس میں تھیں، ہمارے دور میں بننے والی موٹر ویز اور خوشحالی پر بھی اعتراض کیا گیا، ہمارے دور میں خوشحالی آئی اور عوام کو روزگار ملا، انسداد دہشت گردی کے لیے ہماری کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا، ہمارے  دور میں پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوا، ہماری خدمات زندگی کے ہر شعبہ میں ہیں، ہم نے ملک کو ایٹمی طاقت بنا کر اس کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا، عمران خان نے کیا ہی کیا ہے، جس پر ایبسلوٹلی ناٹ کہتا ہے،  ہم نے دنیا کو باور کرایا کہ پاکستانی قوم اپنی غیرت پر کوئی سودے بازی نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرکے آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دیا،ہم نے ملک کی وہ خدمت کی جو کوئی نہیں کرسکتا، عمران خان نے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ ، ملک کو عالمی طور  پر تنہا کیا، عمران خان نے ہمسایوں اور دیگر ممالک سے تعلقات کو خراب کیا، عمران خان کے دور میں اشیائے ضروریہ کی قیمت عوام کی پہنچ سے باہر چلیں گئیں،  عمران خان کی حکومت میں ڈالر کی قیمت جان بوجھ کر بڑھائی گئی۔

-- مزید آگے پہنچایے --