چین اور پاکستان کے درمیان ثقافتی تبادلے سے باہمی تفہیم اور معاشی ترقی کا فروغ

چین اور پاکستان کے درمیان ثقافتی تبادلے سے باہمی تفہیم اور معاشی ترقی کا فروغ

شاؤلین کنگ فو سے ماخوذ روایتی چینی باکسنگ طرز آن جیا چھوان کے 5 ویں نسل کے وارث آن جیان چھیو نے کہا کہ ’’طاقت لگانے سے پہلے خود کو پرسکون رکھو، اپنا توازن مضبوط رکھو”۔ ان کے پیچھے پاکستانی طالب علم محمد نبیل صادق ہر مکا اور قدم پوری یکسوئی اور درستگی سے دہراتے ہوئے پوری توجہ کے ساتھ ہر حرکت کی پیروی کر رہے تھے۔


حالیہ برسوں میں چین اور پاکستان کی تزویراتی قیادت کے تحت دونوں ممالک نے چین۔پاکستان مشترکہ مستقبل کے حامل قریبی معاشرے کی تعمیر کے لئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔2013 میں شروع ہونے والا چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ نمایاں معاشی اور بنیادی ڈھانچے کی کامیابیاں حاصل کر چکا ہے جبکہ ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
چین میں تعلیم اور روزگار کے لئے آنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ دوطرفہ تعاون مسلسل وسعت اختیار کر رہا ہے جو باہمی فائدے اور مشترکہ ترقی کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کر رہا ہے۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ طالب علم صادق کے لئے چین آنے سے پہلے چینی مارشل آرٹس کا تجربہ کرنا ناقابل تصور تھا۔ نومبر 2023 سے دے ژو یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے طالب علم صادق نے یونیورسٹی کے “مارشل آرٹس آن کیمپس” پروگرام میں شمولیت اختیار کی جہاں تائی چھی اور باجی چھوان سکھائے جاتے ہیں۔

صادق نے کہا کہ میں نے تائی چھی سے آغاز کیا اور دوسرے سمسٹر میں باجی چھوان سیکھنا شروع کیا۔ دونوں طرز کی اپنی منفرد حرکات ہیں اور میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ مارشل آرٹس کی مشق نے نہ صرف انہیں توانائی بخشی بلکہ چینی ثقافت میں ان کی دلچسپی کو بھی گہرا کیا۔اوشن یونیورسٹی آف چائنہ میں مینجمنٹ کے شعبے میں پی ایچ ڈی کے امیدوار عدنان شاہ گزشتہ 2 برس سے زائد عرصے سے چھنگ ڈاؤ میں مقیم ہیں۔ جون میں انہوں نے چھنگ ڈاؤ کے چائے پیدا کرنے والے علاقے لاؤ شان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے چائے بنانے کے تمام مراحل سیکھے، جن میں ہاتھ سے پتے توڑنا، چائے چکھنا اور چینی چائے کی ثقافت کو سمجھنا شامل ہے۔


شاہ نے کہا کہ چائے کے کھیتوں میں داخل ہونا تاریخ میں قدم رکھنے جیسا تھا۔ انہوں نے چین اور پاکستان دونوں میں چائے کی مشترکہ اہمیت کو اجاگر کیا۔ اگرچہ پاکستانی دودھ اور چینی کے ساتھ چائے پسند کرتے ہیں جبکہ چین میں چائے عموماً خالص صورت میں خاص طور پر سبز اور کالی چائے کے طور پر پی جاتی ہے۔ ذائقے اور پینے کے انداز مختلف ہونے کے باوجود چائے دونوں ممالک میں ایک جیسا ثقافتی کردار ادا کرتی ہے جو لوگوں کو جوڑتی اور ان کی شناخت کی عکاسی کرتی ہے۔


30 اگست سے 4 ستمبر 2025 تک پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے چین کا دورہ کیا جہاں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 25 ویں اجلاس اور جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کی۔
دورے کے موقع پر جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیے میں دونوں فریقوں نے تعلیم، نوجوانوں کے امور، ثقافت، میڈیا، تھنک ٹینکس، اشاعت اور فلم کے شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ روایتی دوستی کو آگے بڑھایا جا سکے، عوامی روابط کو فروغ دیا جائے اور چین۔پاکستان دوستی کو نسل در نسل منتقل کیا جا سکے۔
2025 کے ایس سی او فلم فیسٹیول میں 5 پاکستانی فلمیں نمائش کے لئے پیش کی گئیں جس سے اس تقریب کے ثقافتی تنوع میں اضافہ ہوا۔ ان میں فلم دیمک نے بہترین ایڈیٹنگ ایوارڈ جبکہ نایاب نے جیوری سپیشل ایوارڈ حاصل کیا۔
31 اکتوبر کو عالمی سطح پر کامیاب اینیمیٹڈ فلم نی جا 2 پاکستان میں ریلیز ہوئی جو چین۔پاکستان ثقافتی تبادلے میں ایک اور سنگ میل ہے۔
حال ہی میں چین بین الاقوامی درآمدی نمائش (سی آئی آئی ای) کے ختم ہونے والے توسیعی میلے، یو فیئر میں پاکستانی تاجر محمد عدنان نے چین سے متاثرہ اشیاء پیش کیں جن میں خوشحالی کی علامت گل داؤدی کے پھول کی شکل کا قیمتی پتھروں کا زیور، ترقی کی علامت بادبان نما ڈیزائن اور دولت و خوشی کی نمائندگی کرنے والا “فارچیون ہرن” شامل تھا۔
قمری سال گھوڑا قریب آنے کے موقع پر عدنان نے گھوڑے کے موضوع پر مبنی زیورات کو اجاگر کیا جو مختلف منڈیوں کے لئے تیار کئے گئے تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ امریکہ کے لئے ہم اڑتے ہوئے گھوڑے کے ڈیزائن بناتے ہیں جبکہ چین کے لئے ہم دونوں اگلے کھر اٹھائے ہوئے ‘کامیاب گھوڑے’ کے انداز کو ترجیح دیتے ہیں۔
2012 میں چینی منڈی میں داخل ہونے والے عدنان نے اس بات پر زور دیا کہ چینی ثقافت اور صارفین کی ترجیحات کو سمجھنا ایسی مصنوعات بنانے کے لئے نہایت اہم ہے جو واقعی منڈی سے ہم آہنگ ہوں۔
عدنان نے کہا کہ چینی ثقافت اور حسب ضرورت ڈیزائن کے پس منظر کی منطق کو حقیقی طور پر سمجھے بغیر ایسی مصنوعات تیار نہیں کی جا سکتیں جو واقعی چینی منڈی کے مطابق ہوں۔
شنگھائی گلوبل ہاربر کی پانچویں منزل پر واقع سی آئی آئی ای مارکیٹ میں پاکستانی تاجر محمد کاشف عزیز روانی سے چینی زبان میں قدرتی نقش و نگار والے قیمتی پتھروں سے بنے گلدانوں کا تعارف کراتے ہیں اور ان کی غیر تراشی ہوئی رگوں کو قدرت کا تحفہ اور چین۔پاکستان دوستی کی انفرادیت کی علامت قرار دیتے ہیں۔
کاشف کی دکان چینی منڈی کے لئے محتاط مقامی مطابقت کی عکاسی کرتی ہے۔ مقامی ذوق کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے پتھر کے گونگ فو چائے سیٹ تیار کئے ہیں جو پاکستانی جیڈ کاریگری کو چینی چائے کی ثقافت کے جمالیاتی تصورات اور علامتوں کے ساتھ یکجا کرتے ہیں۔
اس طرز عمل سے ان کے کاروبار میں وسعت آئی اور ثقافتی ہم آہنگی بھی گہری ہوئی۔ جیسے جیسے گاہک پاکستانی جیڈ کی قدرتی بناوٹ میں دلچسپی لینے لگے، بعض نے کاشف کو ثقافتی نشستوں میں مدعو کیا تاکہ چینی اور پاکستانی چائے کی روایات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ثقافتی تبادلہ تجارت سے آگے بڑھایا جا سکے۔
کاشف نے کہا کہ سی آئی آئی ای ایک پل ہے، منڈی ایک بندرگاہ ہے اور ثقافت اس سب کی بنیاد ہے۔
24 دسمبر کو اسلام آباد میں 9 ویں سی پیک میڈیا فورم کا انعقاد ہوا۔ پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ سی پیک نے نہ صرف معاشی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فروغ دیا ہے بلکہ ایک پائیدار دوستی کا پل بھی تعمیر کیا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی انضمام کو تقویت ملی ہے۔
عطا اللہ تارڑنے کہا کہ یہ ہمیشہ خوش آئند ہوتا ہے کہ کوئی چینی شہری روانی سے اردو بول رہا ہو یا کوئی پاکستانی شہری روانی سے چینی زبان بول رہا ہو۔
آئندہ سال پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر تارڑ نے دونوں ممالک کے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ سی پیک کی کہانی کو بہتر انداز میں بیان کریں، باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دیں اور راہداری کے اپ گریڈڈ ورژن 2.0 کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔

-- مزید آگے پہنچایے --