ڈپٹی وزیراعظم کا سارک کے راستے میں رکاوٹیں دور کرنے پر زور

ڈپٹی وزیراعظم کا سارک کے راستے میں رکاوٹیں دور کرنے پر زور

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی تعاون کی تنظیم (سارک) کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے اس کے راستے میں حائل مصنوعی رکاوٹیں دور کرنا ناگزیر ہے۔ وہ اسلام آباد میں منعقدہ اسلام آباد کانکلیو 2025 سے خطاب کر رہے تھے، جس کا عنوان تھا: “جنوبی ایشیا کا نیا تصور: سلامتی، معیشت، ماحول اور رابطہ کاری۔”

انہوں نے کہا کہ علاقائی تعاون کے لیے پاکستان کی پہلی ترجیح ہمیشہ سارک رہی ہے، اور پاکستان ایک ایسے جنوبی ایشیا کا خواہاں ہے جہاں رابطے تقسیم کی جگہ لیں، معیشتیں باہمی ہم آہنگی کے ساتھ ترقی کریں، تنازعات بین الاقوامی اصولوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل ہوں اور امن و استحکام عزت و وقار کے ساتھ قائم رکھا جائے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان خطے کی وسیع صلاحیتوں کو عملی شکل دینے کے لیے ہر اُس ملک کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے جو تعاون کا خواہاں ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کو نئے انداز سے دیکھنے اور عوام کی امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے نئے راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقائی سلامتی، معاشی کمزوری اور موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنا اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک سیاسی انتشار اور خطے کی منقسم ساخت برقرار رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قومی ترقی اور علاقائی ترجیحات کو کسی بھی ملک کی سخت رویے کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے۔

مئی کے تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف اپنے عزم کا ثبوت دیا بلکہ کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کی صلاحیت بھی واضح کی۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن صرف اسٹریٹیجک استحکام سے ممکن نہیں، بلکہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا منصفانہ اور پائیدار حل ناگزیر ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پانی کے انتظام، موسمیاتی موافقت اور لچکدار زرعی پالیسیوں کے لیے علاقائی تعاون بے حد اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی، موسمیاتی موافق کھیتی باڑی اور آفات سے نمٹنے کی تیاری میں سرمایہ کاری خطے کی پائیدار ترقی اور مضبوط کمیونٹیز کی تشکیل کے لیے بنیادی کردار ادا کرے گی۔

ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک منصفانہ، برابری پر مبنی اور شمولیت پر قائم عالمی نظام کا خواہاں ہے۔ پاکستان نے بلاک سیاست اور منفی مقابلہ بازی کی مخالفت کی ہے اور تعاون کو تصادم پر ترجیح دینے پر ہمیشہ زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور اصلاح شدہ کثیرالجہتی اداروں پر مبنی نظام کی مضبوطی کے لیے ہمیشہ بھرپور کردار ادا کیا ہے اور وہ مکالمے، سفارت کاری، پرامن تنازعات کے حل اور عالمی یکجہتی کی ضرورت کو مسلسل اجاگر کرتا آیا ہے۔

-- مزید آگے پہنچایے --