جعلی ہیکرز، تحقیقاتی افسر یا قاتل کے روپ میں سائبر حملہ آور سر گرم: کیسپرسکی کی وارننگ

جعلی ہیکرز، تحقیقاتی افسر یا قاتل کے روپ میں سائبر حملہ آور سر گرم: کیسپرسکی کی وارننگ

 عالمی سائبر سیکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے انتباہ جاری کیا ہے کہ ذاتی معلومات کے افشا ہونے سے ای میل بلیک میلنگ کے واقعات مزید بڑھ گئے ہیں۔ دھوکہ باز اب متاثرہ افراد کا پورا نام، فون نمبر اور دیگر ذاتی تفصیلات استعمال کرتے ہوئے ایسے ای میلز بھیج رہے ہیں جو بظاہر قابل اعتماد نظر آتے ہیں اور گھبراہٹ پیدا کرنے کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔

کیسپرسکی کے مطابق یہ اسکیمز مختلف شکلوں میں سامنے آ رہی ہیں۔ بعض جعل ساز خود کو ہیکرز ظاہر کرتے ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے متاثرہ شخص کے کمپیوٹر، کیمرہ یا مائیکروفون تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس متاثرہ فرد کی حساس یا فحش ویڈیوز موجود ہیں جنہیں وہ عام کر دیں گے اگر انہیں کرپٹو کرنسی میں تاوان ادا نہ کیا گیا۔ ایک اور خطرناک انداز میں ٹھگ خود کو ’بھرتی کیے گئے قاتل‘ ظاہر کرتے ہیں۔ وہ ای میل میں لکھتے ہیں کہ کسی نے متاثرہ شخص کے قتل کا آرڈر دیا ہے لیکن اگر وہ زیادہ رقم ادا کرے تو اسے بخش دیا جائے گا۔ اس دھمکی میں بھی کرپٹو کرنسی والٹ ایڈریس شامل ہوتا ہے تاکہ تاوان وصول کیا جا سکے۔

مزید برآں کچھ جعلی ای میلز قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسے ایف آئی اے کے نام پر بھیجی جاتی ہیں جن میں جعلی طلبی نوٹسز یا فوجداری مقدمات کے الزامات شامل ہوتے ہیں۔ یہ ای میلز متاثرہ شخص کو فوری رابطے پر مجبور کرتی ہیں تاکہ وہ مبینہ طور پر معاملہ حل کر سکے جس کے بدلے میں جعل ساز رقم وصول کرتے ہیں۔

کیسپرسکی نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ ہمیشہ ای میل بھیجنے والے کا ای میل ایڈریس کو چیک کریں اور اگر کوئی فرق ہو تو اسے دھوکہ سمجھیں۔ غیر متوقع ای میلز میں موجود اٹیچ کیے گئے ڈاکومنٹس یا لنکس ہرگز نہ کھولیں۔ کسی بھی سرکاری ادارے کی جانب سے ای میل کے ذریعے طلبی یا کرپٹو کرنسی میں ادائیگی کا مطالبہ مشکوک سمجھا جائے۔ مشکوک ای میلز کو فوری طور پر سائبر کرائم یونٹ کو رپورٹ کریں، اپنے کمپیوٹر کی سیکیورٹی اپڈیٹ رکھیں اور اینٹی فشنگ سافٹ ویئر استعمال کریں، جیسے کیسپرسکی پریمیئم یا کیسپرسکی سیکیورٹی فار میل سرور تاکہ ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔

-- مزید آگے پہنچایے --