پاکستان کی ہندو برادری کے ارکان کو داخلے سے روکنے کے الزامات کی سختی سے تردید

پاکستان کی ہندو برادری کے ارکان کو داخلے سے روکنے کے الزامات کی سختی سے تردید

پاکستان نے اس بے بنیاد اور گمراہ کن الزام کو قطعی طور پر مسترد کر دیا ہے کہ ہندو برادری کے ارکان کو ملک میں داخلے سے روکا گیا۔دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین انصاری نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ یہ الزامات مکمل طور پر بے بنیاد ہیں اور حقائق کو مسخ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک انتظامی معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہیں۔انہوں نے بتایا کہ نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے بابا گرو نانک دیو جی کی سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کو چار سے 13 نومبر تک کے لیے 2,400 سے زائد ویزے جاری کیے۔

ترجمان کے مطابق منگل کے روز مجموعی طور پر 1,932 یاتری اٹاری-واہگہ سرحد کے راستے کامیابی سے پاکستان میں داخل ہوئے، جبکہ تقریباً 300 ویزہ یافتہ یاتریوں کو بھارتی حکام نے سرحد عبور کرنے سے روک دیا۔ پاکستانی جانب سے امیگریشن کا عمل مکمل طور پر منظم، شفاف اور کسی رکاوٹ کے بغیر انجام پایا۔

طاہر حسین انصاری نے بتایا کہ صرف چند افراد کے دستاویزات نامکمل تھے اور وہ امیگریشن حکام کے سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، جس کے باعث انہیں معمول کے طریقہ کار کے مطابق بھارتی جانب واپس جانے کی درخواست کی گئی۔ اس بنیاد پر یہ کہنا کہ ان افراد کو مذہبی وجوہات کی بنا پر داخلے سے روکا گیا، مکمل طور پر غلط اور بدنیتی پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ تمام مذاہب کے زائرین کو اپنے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے خوش آمدید کہتا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک واضح اور سہل نظام موجود ہے۔ یہ کارروائی محض انتظامی نوعیت کی تھی اور پاکستان کے خودمختار حق کے مطابق تھی کہ وہ اپنی سرزمین میں داخلے کے امور کو منظم کرے۔ترجمان نے مزید کہا کہ اس معاملے کو مذہبی یا سیاسی رنگ دینے کی کوشش افسوسناک ہے اور یہ بھارتی حکومت اور میڈیا میں بڑھتی ہوئی متعصبانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔

-- مزید آگے پہنچایے --