صدر آصف علی زرداری نے عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی قیادت اور پاکستان کے لیے ان کی مسلسل حمایت کو سراہا ہے۔
انہوں نے یہ بات آج دوحہ میں سماجی ترقی کے دوسرے عالمی سربراہی اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سے ملاقات کے دوران کہی۔
صدر زرداری نے جموں و کشمیر کے تنازع کا مسئلہ بھی اٹھایا اور یاد دلایا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود قدیم ترین حل طلب مسائل میں سے ایک ہے۔
صدر نے زور دیا کہ متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے ذریعے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ایک منصفانہ اور دیرپا حل یقینی بنایا جائے۔
ملاقات کے دوران صدر نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کی طویل شراکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی امن کاروں نے دنیا کے مختلف تنازع زدہ علاقوں میں شاندار خدمات انجام دی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے بیان میں امن مشنز میں پاکستان کے اہم کردار کو تسلیم کیا اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
اس موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سیکرٹری جنرل کی توجہ بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے اقدام کی طرف مبذول کرائی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت نے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر پانی کی تقسیم کے معاہدے کو معطل کر دیا ہے اور دریاؤں کے بہاؤ کے اعداد و شمار فراہم کرنا بند کر دیا ہے، جس سے پاکستان کے لیے انسانی ساختہ آفات پیدا ہو رہی ہیں۔
صدر زرداری نے دوحہ پولیٹیکل ڈیکلریشن کے منظور ہونے کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ اعلامیہ غربت کے خاتمے اور سماجی ترقی کے فروغ کے لیے عالمی عزم کو نئی طاقت دے گا۔
انہوں نے پاکستان کے فلیگ شپ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سماجی شمولیت اور معاشی خودمختاری کے فروغ کے لیے ایک اہم قومی منصوبہ قرار دیا۔
صدر زرداری نے کثیرالجہتی نظام اور امن، مساوات اور مشترکہ خوشحالی کے فروغ میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کے لیے پاکستان کی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ جموں و کشمیر سمیت دیرینہ تنازعات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے اور بھارت کے یکطرفہ و غیر قانونی اقدامات کو واپس لیا جائے۔
صدر نے فلسطین کے بارے میں پاکستان کے اصولی مؤقف کو بھی دہرایا اور کہا کہ فلسطینی عوام کی مشکلات ختم کی جائیں اور انہیں خود ارادیت کے حق کے تحت ایک قابلِ عمل، متصل اور خودمختار ریاست قائم کرنے کا حق دیا جائے جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔
ملاقات میں خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور قطر میں پاکستان کے سفیر بھی موجود تھے۔