صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کی حقِ خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کے عزم کو دہرایا ہے۔
یومِ سیاہ کے موقع پر اپنے علیحدہ پیغامات میں دونوں رہنماؤں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے جب بھارتی افواج نے غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر میں داخل ہو کر ایک ایسا جبر شروع کیا جو آج تک جاری ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ نسل در نسل کشمیری عوام بھارتی قبضے کے باعث ناقابلِ بیان مصائب، تشدد، جبر اور بنیادی حقوق کی پامالی کا شکار ہیں۔ انہوں نے 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت کی جو مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش تھے۔ انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرائے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت آج بھی کشمیری عوام کو ان کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے بھارت کے ظالمانہ قوانین، کشمیری قیادت کی قید و بند اور اظہارِ رائے و نقل و حرکت پر پابندیوں کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ عالمی فورمز پر کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی آواز بلند کی ہے اور ان کی آزادی کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیا ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ کشمیری عوام اپنی منصفانہ جدوجہد میں تنہا نہیں، بلکہ 24 کروڑ پاکستانی ان کے ساتھ مکمل طور پر یکجہتی میں کھڑے ہیں۔
صدر اور وزیرِاعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کو انصاف ملنے اور ان کے حقِ خودارادیت کے وعدے کی تکمیل تک اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کا انحصار جموں و کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔