ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کے صدر و سی ای او، جہانزیب خان نے کہا ہے کہ مقامی مارکیٹ کی بصیرت اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جانے والی ڈیجیٹل جدت ملک بھر میں وسیع پیمانے پر مالی شمولیت کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی مالی شمولیت کی شرح 60 فیصد سے زائد ہے۔
یہ بات انہوں نے "Future of Global Finance is Local+Digital” کے عنوان سے منعقدہ Money20/20 Middle East کے پہلے ایڈیشن، جو 15 سے 17 ستمبر کو ریاض میں منعقد ہوا ،میں کہی جس میں فِن ٹیک اور ڈیجیٹل بینکاری کے بین الاقوامی ماہرین روب کیمرون (گلوبل ہیڈ آف ایکسیپٹنس سلوشنز، ویزا) اور احمد حبیب الحداد (سینئر ڈائریکٹر – پروڈکٹ ڈویلپمنٹ، ایس ٹی سی بینک) نے بھی شرکت کی۔ جہانزیب خان نے اس موقع پر پاکستان کے مالی شمولیت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں ایزی پیسہ جیسے ڈیجیٹل بینکاری پلیٹ فارمز کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔
سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے جہانزیب خان نے ایزی پیسہ کے رواں برس تجارتی آپریشنز کا آغاز کرنے والے پاکستان کے پہلے ڈیجیٹل ریٹیل بینک بننے کے سفر کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ایزی پیسہ نے لاکھوں افراد، خاص طور پر نظر انداز اور پسماندہ طبقات تک مالی سہولتیں پہنچا کر ایک بڑے پیمانے پر اثر ڈالا ہے، جو ایک ایسے ملک کے لیے نہایت اہم ہے جسے خطے کی سب سے بڑی ‘ان بینکڈ’ معیشتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی کا مقصد مالی شمولیت اور رابطے کا گیٹ وے بننا ہے۔ہمارا اس بات پر فوکس ہے کہ کہ ایزی پیسہ کو ترسیلات زر وصول کرنے والے خاندانوں، بین الاقوامی لین دین کرنے والے چھوٹے کاروباروں اور دنیا بھر کے کلائنٹس کے ساتھ کام کرنے والے نوجوان فری لانسرز کے لیے ایک بنیادی پلیٹ فارم بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ تیز، کم لاگت اور زیادہ قابل رسائی سرحد پار ادائیگیوں اور ترسیلات زر کی سہولت فراہم کر کے ہم پاکستان کی معیشت میں ڈیجیٹل فنانس کے کردار کو نئی شکل دینا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور کیش لیس اکانومی کے تحت اصلاحات نافذ کرنے کے لیے فعال اقدامات کر رہے ہیں۔ ایزی پیسہ اس تبدیلی کی قیادت جاری رکھے گا، ریگولیٹر کی معاونت کرتے ہوئے ایک زیادہ محفوظ، باہمی مربوط اور شمولیتی مالی نظام کو فروغ دے گا۔ جہانزیب خان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ہمارے اجتماعی ہدف کی حمایت کرتا ہے،ایک ایسا مستقبل جہاں ہر پاکستانی باضابطہ ڈیجیٹل معیشت میں شامل ہو اور اس کے فوائد سے مستفید ہو سکے۔
جہانزیب کے مطابق یہ سب ایزی پیسہ کی اس وسیع تر حکمت عملی کے ساتھ ہم آہنگ ہے جو پاکستان کے پہلے ڈیجیٹل ریٹیل بینک کے طور پر مالی خدمات کو جمہوری بنانا اور انہیں تمام پاکستانیوں کے لیے قابل رسائی، سستی اور آسان بنانا ہے، چاہے صارفین بینکڈ ہوں، انڈر بینکڈ یا مکمل طور پر مالی نظام سے باہر۔ جہانزیب خان نے مزید کہا کہ جدت پسندانہ سہولیات جیسے کہ انٹرنیشنل ریمٹینسز اور کراس بارڈر پیمنٹس نہ صرف فری لانسرز اور تارکین وطن کیلئے کار آمد ہیں بلکہ پاکستان میں زرمبادلہ کے طور پر آنے والی رقوم کے بہاؤ کو بھی مضبوط بناتے ہیں جو ملکی معیشت کے لیے نہایت اہم ہیں۔
گفتگو کے دوران شرکاء کو اس حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا کہ کس طرح ایزی پیسہ، اینٹ انٹرنیشنل کی عالمی مہارت کو مقامی بصیرت کے ساتھ ملا کر اپنی خدمات کو لاکھوں پاکستانیوں کے لیے بہتر بنا نے رہا ہے ۔ شرکاء نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح جدید ٹیکنالوجیز اور سلوشنز جیسے کہ AI سے چلنے والے ٹولز، ای-کے وائی سی، اور mPaaS (Mobile Platform-as-a-Service) مالی شمولیت کو بہتر بنانے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ تعاون نہ صرف ڈیجیٹل بینکاری کی تبدیلی کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ مستقبل میں مقامی ضرورتوں کے مطابق مالی حل فراہم کرنے کے لیے شراکت داریوں کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔یہ مکالمہ نہ صرف ڈیجیٹل بینکاری کی انقلابی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ مستقبل کی شراکت داریوں کے لیے بھی بنیاد فراہم کرتا ہے جو مقامی مالی حل کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
منی 20/20 (Money20/20) ایک اہم عالمی فِن ٹیک پلیٹ فارم ہے جو 2012 سے بینکوں، فِن ٹیکس، بڑی ٹیک کمپنیوں، ریگولیٹرز، اسٹارٹ اپس اور سرمایہ کاروں کو ایک جگہ اکٹھا کررہا ہے جس کا مقصد مالیاتی سرمایہ کاری کا ایک بہتر مستقبل تشکیل دینا ہے ۔ یہ ایونٹ دنیا کی سب سے متحرک مارکیٹوں میں جدت اور تعاون کو فروغ دینے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ہر پانچ میں سے ایک پاکستانی پر ایزی پیسہ کا صارف ہے ، جس میں 31 فیصد خواتین شامل ہیں۔ 2024 میں، ایزی پیسہ نے 2.7 ارب سے زائد لین دین پروسیس کیے جن کی مالیت 9.5 کھرب روپے سے زیادہ تھی، جو پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا تقریباً 9 فیصد بنتا ہے۔ ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک پاکستان میں ڈیجیٹل بینکاری اور مالی خودمختاری کے نئے معیارات قائم کر رہا ہے۔