صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے چین کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گا، اور دونوں ممالک کے درمیان زراعت، صنعت، لائیو اسٹاک، ٹیکنالوجی اور معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دی جائے گی۔انہوں نے یہ بات آج چین کے شہر ارومچی میں سنکیانگ ویغور خودمختار خطے کی کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری چن شیاؤجیانگ سے ملاقات کے دوران کہی۔
صدر زرداری نے توقع ظاہر کی کہ سنکیانگ اور پاکستان کے شمالی علاقوں کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے۔انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ دن جلد آئے جب پاکستان اور چین کے درمیان سڑک کے ذریعے آسان رسائی ممکن ہو۔
صدر مملکت نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) میں سنکیانگ کے کلیدی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں خصوصی اقتصادی زونز کے ذریعے صنعتی و زرعی تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے سنکیانگ کے عوام کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ چین کا قابلِ اعتماد شراکت دار اور مخلص دوست رہے گا۔اس موقع پر چن شیاؤجیانگ نے کہا کہ سنکیانگ اب خوشحالی، سماجی استحکام اور پائیدار امن کا مرکز بن چکا ہے، اور خطے کا جی ڈی پی 5.6 ٹریلین یوان سے تجاوز کر چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ سنکیانگ زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ انتہاپسندی اور دہشتگردی کے بنیادی اسباب کا سدباب بھی کر رہا ہے۔
چن شیاؤجیانگ نے حکومتوں کے درمیان اور نجی شعبوں کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنکیانگ پاکستان کے ساتھ بالخصوص زراعت، صنعت، لائیو اسٹاک اور معدنیات کے شعبوں میں شراکت داری کو فروغ دینا چاہتا ہے۔انہوں نے سیکیورٹی اور انسداد دہشتگردی کے شعبوں میں قریبی تعاون کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔