شِنہوا نیوز ایجنسی سے منسلک تھنک ٹینک شِنہوا انسٹی ٹیوٹ نے “ذہن کی نوآبادیات- امریکی فکری جنگ کے طریقے، وجوہات اور عالمی خطرات” کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں امریکہ کی ذہنی نوآبادیات کے تاریخی حقائق، اس کے پیچیدہ عملی نظام اور دنیا بھر پر اس کے دور رس نقصانات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ “گلوبل ساؤتھ میڈیا اینڈ تھنک ٹینک فورم 2025 “کے دوران جاری کی گئی، جس میں تمام ممالک، خصوصاً گلوبل ساؤتھ سے تعلق رکھنے والے ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ذہنی غلامی کی زنجیروں کو توڑیں، ثقافتی خود اعتمادی بحال کریں اور تہذیبوں کا ایک متنوع نقشہ ترتیب دیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “ذہن کی نوآبادیات” ایک ایسی ذہنی بالادستی ہے جو عدم مساوات پر مبنی ہے اور اسی عدم مساوات کو برقرار رکھنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بالادستی خاص طور پر لوگوں کی سوچ زبردستی بدلنا، بدنیتی پر مبنی چالاکی سے ذہن پر اثر انداز ہونا، ذہنوں میں چپکے سے نظریات ڈالنا اور آہستہ آہستہ سوچ کو کمزور کرنے کے طریقوں سے کی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں امریکہ کی سیاسی، معاشی اور عسکری بالادستی اس کی نظریاتی نوآبادیات کے لئے سخت شرائط کا کام دیتی ہے جبکہ زبان و ثقافت، بیانیے، ذرائع ابلاغ اور علمی تحقیق جیسے شعبے اس کی نرم بنیاد کو تشکیل دیتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ کی ذہنی نوآبادیاتی سرگرمیاں واضح تزویراتی منصوبہ بندی اور مضبوط عملی بنیاد پر مبنی ہیں، جنہوں نے بتدریج ایک جامع نظام تیار کیا ہے جس میں تزویراتی نظام، تنظیمی نظام، اقدار کا نظام، پروپیگنڈا نظام، مواد کا نظام اور ٹیکنالوجی کا نظام شامل ہیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جیسے جیسے مصنوعی ذہانت جیسی نئی ٹیکنالوجیز ترقی کر رہی ہیں، امریکہ کی ذہنی نوآبادیات کی کوششیں مزید خفیہ انداز میں اور زیادہ وسیع پیمانے پر جاری ہیں۔ اسی وجہ سے امن پسند اقوام کو مزید چوکنا اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
سیاسی، معاشی اور ثقافتی زاویوں سے رپورٹ یہ واضح کرتی ہے کہ امریکی ذہنی نوآبادیات نے دنیا کے امن اور ترقی کو کس قدر نقصان پہنچایا ہے۔
رپورٹ میں تمام ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ جھوٹی باتوں پر یقین کرنا چھوڑ دیں، ذہنی طور پر دوسروں پر انحصار نہ کریں اور خودمختار و آزاد ترقی کے راستے پر گامزن ہوں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تہذیبوں کا تصادم ان کے ملاپ سے تبدیل ہونا چاہیے، محاذ آرائیوں کی برف کو تبادلے اور باہمی سمجھ بوجھ سے پگھلایا جانا چاہیے۔
“گلوبل ساؤتھ کو بااختیار بنانا، عالمی تبدیلیوں کی رہنمائی کرنا” کے موضوع کے تحت گلوبل ساؤتھ میڈیا اینڈ تھنک ٹینک فورم 2025 میں 110 ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے 260 سے زائد میڈیا اداروں، تھنک ٹینکس اور حکومتی ایجنسیوں کے تقریباً 500 نمائندے شریک ہوئے، جن میں بین الاقوامی اور علاقائی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔