جموں و کشمیر پر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی: دفتر خارجہ

جموں و کشمیر پر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی: دفتر خارجہ

پاکستان نے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے تنازع پر اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اور ڈپٹی وزیراعظم کے بیان کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں بے بنیاد اور غیر ضروری ہیں۔اسلام آباد میں آج (جمعہ) کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان شفقات علی خان نے کہا کہ پاکستان کا مستقل مؤقف ہے کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق طے کی جائے گی۔ایران کے ساتھ تعلقات سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک بہت قریبی اور ہمسایہ دوست ہیں۔ پاکستان خطے میں امن اور سلامتی کے لیے پرعزم ہے اور تنازعات کے سفارتی حل کے لیے ہر ممکن مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے ڈپٹی وزیراعظم کے مبینہ بیان پر بات کرتے ہوئے شفقات علی خان نے واضح کیا کہ پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں “اٹلانٹک کونسل” کے دوران ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی گفتگو میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق دیے گئے بیانات کو مکمل طور پر غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت، جس کی قیادت وزیراعظم شہباز شریف کر رہے ہیں، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی حراست سے رہائی کے لیے مسلسل سفارتی اور قانونی اقدامات کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ 2010 میں سزا کے بعد سے پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی پر مبنی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ سطحی سفارت کاری، رحم کی درخواست، قونصلر رسائی اور قانونی معاونت کے ذریعے کوششیں کی ہیں۔ ترجمان نے سوشل میڈیا پر حکومت کی کوششوں کو غلط رنگ دینے کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی قانون اور دوطرفہ تعاون کے تحت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔

-- مزید آگے پہنچایے --