بھارت ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار نظر آیا، جبکہ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزارتی اجلاس میں نہایت فعال، باوقار اور مربوط شرکت کے ذریعے دنیا کو اپنی خارجہ پالیسی کی نئی جہتوں سے روشناس کروایا۔
پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر برائے ثقافت و قومی ورثہ حذیفہ رحمان نے کی، جنہوں نے نہ صرف اجلاس سے پُرمغز، مدلل اور نکتہ رس خطاب کیا بلکہ عالمی رہنماؤں اور وزرائے ثقافت و سیاحت کے ساتھ مؤثر دو طرفہ ملاقاتوں کے ذریعے پاکستان کی ثقافتی سفارتکاری کو ایک نئی سمت دی۔
اجلاس سے خطاب میں حذیفہ رحمان نے کہا کہ“پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ ہر سطح پر اشتراک اور باہمی ترقی کے مواقع کو مزید وسعت دینے کے لیے پُرعزم ہے۔ چین محض ہمارا ہمسایہ نہیں بلکہ ہمارے دل کے قریب ترین شراکت دار ہے۔ ہم SCO کو ایک بااعتماد، پُرامن اور ترقی یافتہ پلیٹ فارم بنانے کے لیے تمام رکن ممالک کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔”
وزیر موصوف نے علاقائی روابط، مشترکہ ثقافتی ورثے کے تحفظ، باہمی سیاحت، اور تعلیمی و تخلیقی شعبہ جات میں اشتراک جیسے موضوعات پر جامع نکات پیش کیے، جنہیں اجلاس کے شرکاء نے غیر معمولی دلچسپی اور تحسین سے سنا۔ اُن کی گفتگو میں نہ صرف پاکستان کی قدیم تہذیبی وسعت کا عکس جھلکتا تھا بلکہ ایک مدبرانہ اور جدید سفارتکار کی فکری پختگی بھی واضح نظر آئی۔
چین میں وزیر حذیفہ رحمان کی موجودگی پاکستان کے اس نئے بیانیے کی غماز ہے جس میں ثقافت، سیاحت اور سافٹ پاور کو خارجہ پالیسی کا کلیدی ستون تسلیم کیا جا رہا ہے۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے عالمی برادری کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم صرف سیکیورٹی یا جغرافیائی سیاست تک محدود نہیں، بلکہ ثقافتی اثرپذیری اور خطے کی مشترکہ شناخت کو اجاگر کر کے امن، تعاون اور ترقی کا نیا در وا کرنا چاہتے ہیں۔
حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ“پاکستان اور چین صرف ہمسائے نہیں، بلکہ ایک دوسرے کے دلوں میں بسنے والے بھائی ہیں۔ عالمی فورمز پر چین کا تعاون ہمارے لیے باعثِ فخر اور اعتماد کا ذریعہ ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ ثقافت اور سیاحت جیسے پُرامن ذرائع سے خطے میں پائیدار ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔”