کیا میرا سندور واپس آئے گا بھی یا نہیں؟، پاکستان میں پکڑے جانے والے بی ایس ایف اہلکار کی اہلیہ کا مودی سے سوال

کیا میرا سندور واپس آئے گا بھی یا نہیں؟، پاکستان میں پکڑے جانے والے بی ایس ایف اہلکار کی اہلیہ کا مودی سے سوال

7 مئی کو بھارت کے ’آپریشن سندور‘ اور اس کے جواب میں 10 مئی کو پاکستان کے آپریشن بنیان مرصوص کے بعد ہونے والی جنگ بندی کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان کی بندوقیں خاموش ہو گئی ہیں، تاہم بھارتی سرحدی فورس (بی ایس ایف) کے ایک اہلکار کی اہلیہ نے مودی سرکار سے سوال کیا ہے کہ اس کا سندور کہاں ہے؟ اور کیا وہ واپس آئے گا بھی یا نہیں؟۔ بھارتی خبر رساں ادارے ’دی وائر‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اس اہلکار کو گزشتہ ماہ پاکستان نے گرفتار کیا تھا، جس کی اہلیہ شوہر کی واپسی کے لیے بے چین ہے، اور اپنی حکومت سے سوال کر رہی ہے کہ کیا اس کا سندور اسے واپس کیا جائے گا؟۔

سندور ایک سرخی مائل نشان ہے، جو عام طور پر دیہی ہندو خواتین اپنے بالوں کی مانگ میں لگاتی ہیں تاکہ ان کی شادی شدہ حیثیت ظاہر ہو۔34 سالہ پرنام ساؤ کا خاندان رشڑا مغربی بنگال میں ہے، جسے امید تھی کہ سفارتی کوششیں ان کی واپسی میں مددگار ثابت ہوں گی۔پرنام ساؤ پنجاب کے فیروز پور میں بی ایس ایف کی 24 ویں بٹالین میں تعینات ہیں، اور 23 اپریل کو بھارت-پاکستان کی سرحد پر تعینات تھے، جب انہوں نے مقامی کسانوں کو ایک خطرناک علاقے سے نکالنے میں مدد کی اور مبینہ طور پر بین الاقوامی سرحد عبور کر لی۔

دی وائر کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کشیدہ تھی، پرنام ساؤ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں پاکستانی فوج نے حراست میں لیا اور بعد میں ایک تصویر جاری کی، جس میں ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر دکھایا گیا، جس سے ان کی گرفتاری کی تصدیق ہوتی ہے۔

ہوگلی ضلع کے علاقے ریشرہ میں پرنام ساؤ کے چھوٹے سے گھر میں، ان کے خاندان کو صدمے اور غیر یقینی کا سامنا ہے، اس کی اہلیہ راجانی ساؤ 7 مہینے کی حاملہ ہے، جو اپنی مشکلات کی کہانی سناتے ہوئے گڑ پڑی۔

راجانی نے روتے ہوئے بتایا کہ میرے شوہر کو پاکستانی فوج نے گرفتار کیا، اس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تصویر دیکھی ہے، بی ایس ایف کے افسران ہمارے گھر آئے تھے، اور بتایا کہ ہم پرنام کو گھر لانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اب صورت حال ایک جنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے، مجھے معلوم نہیں ہے کہ اگلی خبر کیا آئے گی؟۔

پرنام اور راجانی کے درمیان فون کال پر آخری بار 22 اپریل کو بات ہوئی تھی، انہوں نے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی، اور چند گھنٹے بعد اس کے شوہر کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد سے راجانی کو شوہر کی کوئی خیر خبر نہیں ہے۔

آپریشن سندور کا ذکر کرنے پر راجانی رونے لگیں، اپنے چہرے پر چادر ڈال کر چیخ ماری اور کہا کہ سرکار ! مجھے میرا سندور واپس دو۔

پرنام کے والد، بھولا ساؤ ریٹائرڈ سیکیورٹی گارڈ ہیں، انہوں نے ابتدائی فوجی یقین دہانی کے بعد خاموشی پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ اپنی بہو کے ساتھ فیروز پور گیا تھا، اور فوجی افسران نے وعدہ کیا کہ وہ پرنام کو واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس کے بعد سے کوئی تازہ خبر نہیں آئی۔پرنام ساؤ کی والدہ نے کہا کہ ان کے بیٹے نے قوم کی 18 سال تک خدمت کی ہے، آج، ہمیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔اس واقعے نے ہوگلی ضلع کے ریشرہ کی قریبی اور بڑی حد تک غیر بنگالی مہاجر کمیونٹی (جو کہ بہار اور اتر پردیش کے پلاسٹک مل کے مزدوروں کی نسل ہیں) میں اتحاد پیدا کر دیا ہے۔

مقامی لوگ باری باری خاندان کے گھر جا رہے ہیں، جہاں ٹی وی اسکرینیں 24 گھنٹے خبریں نشر کر رہی ہیں۔پرنام کے بھائی شام سندر ساؤ نے کہا کہ ایک جانب جنگ کے نعرے ہیں، دوسری جانب ہم امن اور پرنام کی محفوظ واپسی کے لیے دعا گو ہیں، ہم صرف اس وقت ’ آپریشن سندور’ کی خوشی منائیں گے، جب وہ گھر واپس آئے گا۔وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے گزشتہ پیر کو وزارت داخلہ سے معاملے کے جلدی حل کی امید ظاہر کی تھی، ہوگلی کے رکن اسمبلی (ایم پی) کلیان بینرجی نے تصدیق کی کہ انہوں نے اس معاملے کو بی ایس ایف کے کمانڈروں کے ساتھ اٹھایا ہے۔

-- مزید آگے پہنچایے --