پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے حکومت سے گندم سپورٹ پرائس کے معاملے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ انہوں نے خبردار کیا کہ گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے اور اس موسم میں گندم کے بحران کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔ فورم کے چیف آرگنائزر احمد جواد کا کہنا تھا کہ حکومت نے فری مارکیٹ میکنزم پر جلد بازی سے فیصلے کیے ہیں، جن کی وجہ سے گندم کے کاشتکاروں کو مالی نقصانات کا سامنا ہو رہا ہے۔
احمد جواد نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر ابھی ایک سال باقی تھا اور حکومت نے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر کوئی جامع پالیسی نہیں بنائی، جس کا نتیجہ گندم کی کاشت میں 700 روپے فی من نقصان کی صورت میں نکلا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال غلط درآمدات کی وجہ سے گندم کے کاشتکاروں کو نقصان پہنچا، اور اس سال حکومت کی جلد بازی نے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
پاکستان بزنس فورم کے مطابق، پنجاب کی غلہ منڈیوں میں اس وقت گندم کا اوسط نرخ 2500 روپے فی من ہے، جبکہ گندم کی کاشت کی قیمت 3200 روپے فی من ہے۔ اس صورتحال میں گندم کا ہدف اس سال پورا نہیں ہو سکا، اور کسان مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ فورم نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر کسانوں کو شروع میں ہی مالیاتی طور پر نقصان پہنچایا گیا تو اس کا اثر دوسری فصلوں پر بھی پڑے گا۔
پی بی ایف کا کہنا تھا کہ پچاس سال سے زائد سپورٹ پرائس کا سلسلہ یکا یک بند کر دینا انصاف کے منافی ہے، اور بغیر کسی مناسب میکنزم کے فری مارکیٹ کے نام پر زرعی شعبہ کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ فورم نے مطالبہ کیا کہ گندم کے معاملے کو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں لایا جائے، اور اگر اس پر سنجیدگی سے توجہ نہ دی گئی تو مڈل مین اس سیزن میں کروڑوں روپے کما سکتا ہے۔احمد جواد نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت دسمبر میں گندم درآمد کرنے کی طرف جا سکتی ہے، جو مزید مسائل پیدا کر سکتا ہے۔