ڈائریکٹر جنرل شعبہ تعلقات عامہ پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاک فوج کا یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنانا قابل تعریف ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بدامنی پھیلانے والے عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی، علیحدگی پسندوں سے دہشت گردوں جیسا برتاؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرنے پر امریکا، چین، روس، برطانیہ، ایران، ترکی ،اردن، متحدہ عرب امارات، بحرین، یورپ، اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور یورپی سفیر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
سرفراز بگٹی نے کہا بلوچ روایات میں اس طرح واقعات کو اس نظر سے دیکھاجاتا ہے جس کا بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں، بلوچ روایتوں کے امین ہیں مگر دہشت گردوں نے ان تمام روایات کو پامال کردیا ہے، اس لیے میں کہتاں ہیں انہیں بلوچ نہ کہا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے خوارج کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسی طرح بلوچیت کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کا بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لڑائی کا بلوچیت اور حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ خالصتاً شیطانی قوتیں اور دہشتگرد ہیں، جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے اسے توڑنا چاہتے ہیں۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ میں سوال اور جواب سے ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، بہت پہلے سے ہو رہی ہے، انہوں نے دوحہ میں دنیا کے ساتھ معاہدہ کیا ہے کہ ان کی سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، یہ دنیا کو بھی سوچنا پڑے گا کہ یہ خطرہ صرف پاکستان کے لیے نہیں ہے۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ لاپتا افراد کا معاملہ دہشت گردی کے ساتھ کتنا منسلک ہے، اس سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ایک شخص بھی لاپتا ہے تو اس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا، آپ نے دیکھنا ہے کہ ازخود لاپتا اور زبردستی لاپتا ہونے والوں کو، اس میں بڑا فرق ہے، اگرچہ یہ حکومت کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ڈھونڈیں کہ وہ کہاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اگر اسے ریاست کے خلاف پروپیگنڈا ٹول کے طور پر استعمال کیا جائے، تو اس کی مذمت کرنی چاہیے، دنیا میں دیکھیں تو کیا صرف پاکستان میں لاپتا افراد ہیں؟ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں مسنگ پرسن کی تعداد کیا ہے؟ امریکا اور برطانیہ اور پھر ریجن میں کتنے افراد لاپتا ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پاکستان میں خیبرپختونخوا اور دیگر جگہوں پر بھی یہ ایشو ہےلیکن بلوچستان والے کو بار بار دہرایا کیوں جاتا ہے؟
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گرد اس بنیاد پر نہیں لڑ رہا، دہشتگردی کا کوئی تعلق پسماندگی سے نہیں ہے، یہ بحث ہی ٹھیک نہیں ہے، ان کا مقصد ملک کو توڑنا ہے اور وہ تشدد کے ذریعے کرنا چاہتے ہیں۔