عورت کا ایک دن نہیں بلکہ سال کے 365 دن عورت کے دن ہیں، افشاں عباسی

عورت کا ایک دن نہیں بلکہ سال کے 365 دن عورت کے دن ہیں، افشاں عباسی

عورت کا ایک دن نہیں بلکہ سال کے 365 دن عورت کے دن ہیں۔ وہ ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے ہر گھر کی رانی ہے۔ ہمارا ایشیائی اسلامی معاشرہ عورت کو جتنی عزت و احترام دیتا ہے وہ عورت کو دنیا کی اور کسی معاشرت میں نہیں ملتا۔ ان خیالات کا اظہار معروف ڈرامہ نگار و دانشور افشاں عباسی نے ایوان قائد میں نظریہ پاکستان کونسل ٹرسٹ کے پلیٹ فارم عالمی یوم خواتین کے حوالے سے منعقدہ ایک مباحثہ میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بے شک مردوں کے معاشرے میں عورت کو پوری طرح حقوق نہیں دیئے جاتے تاہم وہ پڑھ لکھ کر اپنا کام کرکے ایک خودمختار زندگی گزار سکتی ہے۔ افسانہ نگار و میڈیا پرسن فرحین چوہدری نے کہا کہ “میرا جسم میری مرضی” کا نعرہ دراصل صدیوں سے استحصال کا شکار عورت کا ردعمل ہے، مرد اس بات کو فحاشی کی جانب لے گئے۔ اس دور میں یہ بات اہم ہے کہ بچے، خاندان اور یہ معاشرہ بیوہ ہو جانے والی عورت کو اسکی مرضی سے زندگی گزارنے کا حق دیں۔ مردوں نے تین تین شادیاں کر رکھی ہوتی ہیں انہیں تحفظ حاصل ہوتا ہے مگر عورت کے اپنے ہی بچے اسکے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
لائبریرین عشرت نسیم نے کہا کہ میں خوش نصیب ہوں کہ میرے شوہر اس حد تک خیال رکھنے والے ہیں کہ ضرورت کے وقت گھر کے کاموں میں بھی ہاتھ بٹاتے ہیں۔ معروف سماجی و سیاسی کارکن ثمینہ شعیب کا کہنا تھا کہ ہمارے مرد عورت کے حقوق کی بات تو بہت کرتے ہیں مگر آج بھی بیشتر خاندانوں میں بیٹیوں کو جائیداد میں سے حصہ نہیں دیا جاتا۔ زمینوں کے بٹوارے کے ڈر سے انکی شادی تک نہیں کی جاتی۔ تاہم عورت کو پڑھا لکھا اور بہادر ہونا چاہیئے تاکہ وہ اپنے حقوق حاصل کرسکے۔ ہمارے سماجی و سیاسی نظام میں بتدریج تبدیلی آ رہی ہے۔ معروف کہانی کار و ماہر تعلیم ڈاکٹر حمیرا اشفاق کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کے تحت بعض سماجی کارکن خواتین عہدیدار اپنے حقوق کے حوالے سے بہت سخت رائے رکھتی ہیں۔ تاہم میں یہ سمجھتی ہوں کہ اپنے حقوق کی بات سلیقے سے بھی کی جاسکتی ہے۔ عورت کا ہماری زندگی میں بہت اہم کردار ہے اس لیے عورت کا ایک دن نہیں بلکہ ہر دن عورت کا ہے۔ معروف سماجی کارکن سعیدہ بیگم نے کہا کہ میں گارمنٹس کے بزنس کے ذریعے اپنے تئیں عورت کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہوں۔ جبکہ مسز دولتانہ کوثر کا کہنا تھا کہ جب قانون و انصاف کے ادارے عام عورت کو اسکے حقوق نہیں دلوا سکتے تو وہ سراپائے احتجاج ہوتی ہے ورنہ کوئی عورت جان بوجھ کر تماشا نہیں بنواتی۔
قبل ازیں مباحثہ میں شریک خواتین کا تعارف و گفتگو کی ابتدا کرتے ہوئے میزبان و ڈائریکٹر پروگرام حمید قیصر نے کہا کہ دنیا کا ہر مہذب معاشرہ حقوق و فرائض کے توازن سے عبارت ہے۔ ہم اپنے بنیادی حقوق سے پہلے اگر اپنے فرائض کی انجام دہی پر عمل کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے حقوق بھی ہمیں اپنے وقت پر ملنے لگیں۔ پاکستانی معاشرے میں توازن لانے کیلئے ہمیں حقوق و فرائض کی بجاآوری میں توازن قائم کرنا ہوگا۔ آخر میں حمید قیصر نے تمام مہمان خواتین کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مباحثے میں اہم نکات اٹھا کر ہم سب کی معاونت کی۔

-- مزید آگے پہنچایے --