غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے سیلاب کو روکنے کے لیے حکومت کارپوریٹ مفادات کی بجائے صحتِ عامہ کے تحفظ کو ترجیع  دے، سول سوسائٹی

غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے سیلاب کو روکنے کے لیے حکومت کارپوریٹ مفادات کی بجائے صحتِ عامہ کے تحفظ کو ترجیع دے، سول سوسائٹی

سول سوسائٹیز نے حکومت سے پالیسی سازی کے عمل میں انڈسٹری کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سول سوسائٹیز اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہیں کہ الٹرا پروسیسڈ مصنوعات کے مضر اثرات کے بارے میں بہت زیادہ شواہد کے باوجود ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہی ہیں۔انڈسٹری سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر بچوں کی غذائیت میں حصہ لے رہی ہیں جس سے اُن کمپنیوں کی مصنوعات کی تشہیر بھی ہو رہی ہے۔ نیسلے پاکستان نے حال ہی میں اہم سرکاری اداروں بشمول پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی، فوڈ اتھارٹیز اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ساتھ میٹنگز کیں۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ یہ ایجنسیاں صحت سے متعلق پالیسیاں بنانے کی ذمہ دار ہیں، نیسلے کی مصروفیت فیصلہ سازی کے عمل میں شفافیت اور ممکنہ غیر ضروری اثر و رسوخ کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیتی ہے۔

 

اس سے پہلے پنجاب نیوٹریش بورڈ میں نیسلے اور ڈیری کمپنی کا شامل ہونا پھر پلاننگ کمیشن میں وفاقی سطح پر ایک پالیسی بورڈ قائم ہوا وہاں بھی انڈسٹری بورڈ کا حصہ بنی۔ حال ہی میں کوکا کولا نے اپنی برانڈنگ کے ساتھ اسکولوں میں لنچ باکس تقسیم کیے ہیں جو کہ بچوں میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کی واضح کوشش ہے۔ مفادات کے ٹکراؤ کے طور پر بچوں کی غذائیت کے اقدامات میں صنعت کی شمولیت اور جس میں مشروبات کی کمپنیوں کو صحت عامہ کی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کی اجازت دینے کے خطرات کو جنم دیتی ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی ایک قانون منظور کر چکی ہے جس میں کسی بھی بیورج کمپنی کو اپنے مشروبات سکولوں میں اور اس کے 100میٹر کے دائرے میں فروخت اور تشہیر پر پابندی ہے۔ ایسے میں پنجاب فو اتھارٹی کا کوکا کولا کے ساتھ MOUسائن کرنا جس میں وہ اپنے لوگو کے ساتھ فوڈ باکس تقسیم کر کے اپنی پروڈکٹ کی تشہیر کر رہی ہیں نہ صرف بچوں کی صحت کے ساتھ ایک کھلواڑ ہے بلکہ کنفلٹ آف انٹرسٹ کی واضع خلاف ورزی ہے الٹرا پروسیسڈ مصنوعات کی بڑھتی ہوئی کھپت ملک گیر صحت کے بحران کو ہوا دے رہی ہے، جس کے نتیجے میں موٹاپے، ذیابیطس، دل کی بیماریوں، کینسر اور خوراک سے متعلق دیگر عوارض کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ میٹھے مشروبات کا 250ml گلاس باقاعدگی سے استعمال کرنے سے ذیابیطس جیسی دائمی بیماریوں کا خطرہ 30 فیصد تک، دل کی بیماریاں میں 13% ، کینسر 17% تک خطرہ بڑجاتا ہے اگر اِن چیزوں کو نہیں روکا گیا تو ملک میں غیر متعدی بیماریوں کا بحران بہت تیزی سے پھیلے گا۔

 

اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے، سول سوسائٹیز مضبوط پالیسیوں کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہیں،اُنپالیسیوں میں میٹھے مشروبات اور الٹرا پروسیسڈ مصنوعات پر زیادہ ٹیکس، الٹرا پروسیس شدہ مصنوعات پر فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز (FOPWL) شامل ہیں۔سول سوسائٹی حکومت پر زور دیتی ہے کہ مفادات کے تصادم کی پالیسیوں کا مسودہ عوام کے بہترین مفاد میں بنایا جائے یہ بات ثناء اللہ گھمن، جنرل سیکرٹری پناہ نے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن(پناہ) کے صدرمیجر جنرل (ر)مسعود الرحمان کیانی کی جانب سے منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس جس میں، مسٹر منور حسین ٹکنیکل ایڈواذر پناہ، ڈاکٹر صباء آف ہارٹ فائل، مس اریبہ شاہد آف پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس (PYCA)، مختار احمد آف سینٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشیٹوز (CPDI)، پرو فیسر ڈاکٹر عبد الباسط پاکستان ذیابیطس ایسوسی ایشن (DAP)، رابعہ انور پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹک سوسائٹی (PNDS)، سکوردن لیڈر (ر) غلام عباس آف پاکستان کڈنی پیشنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن (PKPWA)،ڈاکٹر خالد رندواآف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA)، ڈاکٹر مظہرآف پاکستان اکیڈمی آف فیملی فز یشیز (PAFP)، ڈاکٹر کرنل (ر) گلا آف پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن(PPA)، یوتھ پارلیمنٹ پاکستان، پاکستان چیسٹ سوسائٹی، دی کینسر فاؤنڈیشن، کوثر عباس آف سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO)، میری پہچان پاکستان سے شاہدہ نوید،نیوٹریشن فاوٗنڈیشن پاکستان، مس رو مینہ اقبال آف آغا خان یونیورسٹی، مس تحسن فوادآف نیشنل ڈیویلمنٹ آرگنائزیشن، ہیلتھ پروفیشنل،ز میڈیا اور سول سوسائٹی کے نمائندے شامل تھے، اجاگر کی گئی۔

مقررین نے کہا غور طلب بات یہ ہے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی ایک قانون منظور کر چکی ہے جس میں کسی بھی بیورج کمپنی کو اپنے مشروبات سکولوں میں اور اس کے 100میٹر کے دائرے میں فروخت اور تشہیر پر پابندی ہے۔ ایسے میں کوکا کولا کے ساتھ MOUسائن کرنا جس میں وہ اپنے لوگو کے ساتھ فوڈ باکس تقسیم کر رہے ہیں نہ صرف بچوں کی صحت کے ساتھ ایک کھلواڑ ہے بلکہ کنفلٹ آف انٹرسٹ کی واضع خلاف ورزی ہے الٹرا پروسیسڈ مصنوعات کی بڑھتی ہوئی کھپت ملک گیر صحت کے بحران کو ہوا دے رہی ہے۔ حکومت کو ایسے اقدام سے گریز کرنا چاہیے جس سے عوام کی صحت متاثر ہو رہی ہو۔

دیگر شرکاء نے کہا کہ آج پاکستان میں صحت پر کام کرنے والی تمام بڑی آرگنائزیشنز، سول سوسائٹی کے نمائندے اور صحت کے مائرین مل کر حکومت سے یہ مطالبہ کرنے آئے ہیں کہ پاکستان میں غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے سیلاب کو روکنے کے لیے ہمیں واضع لائن آف ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ پالیسی سازی کا ایک شفاف عمل جو free of conflict of interest ہو ترتیب دیا جانا چاہیے جس میں ایسے لوگوں کی شمولیت نہیں ہونی چاہیے جس میں ان کا مفاد شامل ہو۔ پالیسی سازی میں صرف اور صرف عوامی صحت کو ترجیع دی جائے اور موجودہ اقدامات کو واپس لیا جائے

-- مزید آگے پہنچایے --