عاقب جاوید کی ٹیم کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش

عاقب جاوید کی ٹیم کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے حالیہ شکست کے بعد اپنی ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے چند اہم نکات اٹھائے ہیں، لیکن ان کی گفتگو سے یہ بھی نظر آتا ہے کہ وہ ٹیم کی خامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عاقب جاوید نے پریس کانفرنس میں کہا کہ "صبح سے ہی اندازہ تھا آج کی وکٹ بڑے اسکور والی نہیں ہے، اس لیے پہلے بیٹنگ کی۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر 270 رنز ہوتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔ مگر ان تمام بیانات کا جائزہ لیتے ہوئے، یہ کہنا مشکل نہیں کہ عاقب جاوید ٹیم کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم میں کئی بنیادی خامیاں موجود ہیں۔

عاقب جاوید نے وکٹ کے حالات کو شکست کا سبب قرار دیا اور یہ کہا کہ "ایسی پچز پر ٹاپ تین کو لمبا کھیلنا ہوگا تو رنز بنیں گے، یہ چیز ہماری کمی ہے۔” ان کا یہ بیان ایک طرف تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ وکٹ کو بڑی وجہ سمجھتے ہیں، مگر دوسری طرف یہ اس بات کی غمازی بھی کرتا ہے کہ ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ میں اندرونی خامیاں ہیں۔ اگر آپ اپنے کھلاڑیوں کو حالات کے مطابق کھیلنے کی تربیت نہیں دے پا رہے، تو پھر حالات کو قصوروار ٹھہرانا ایک آسان راستہ بن جاتا ہے۔

عاقب جاوید نے کہا کہ "بابر کو ہی اوپن کرنا چاہیے” اور "امید ہے کہ اہم میچ میں بابر اعظم بڑی اننگز کھیلیں گے۔” بلاشبہ بابر اعظم ایک عظیم بیٹر ہیں، لیکن ان کی فارم اور ٹیم کے مجموعی کھیل پر انحصار کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ٹیم میں سٹرکچر کی کمی ہے۔ اگر ایک کھلاڑی پر اس قدر زیادہ ذمہ داری ڈال دی جائے تو اس کا دباؤ بڑھ جاتا ہے، جو کہ ایک ٹیم کی ناکامی کی بڑی وجہ بن سکتا ہے۔

عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ "ٹیم کا بیلنس دیکھنا ہوتا ہے” اور "اگر دو اسپیشلسٹ اسپنر کھلائیں گے تو آپ کو دو پیسرز کے ساتھ جانا ہوگا۔” یہ بیان اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ ٹیم کے توازن کو ایک اہم عنصر سمجھتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی ٹیم میں ابھی بھی بہترین آل راؤنڈرز اور اسپیشلسٹ کھلاڑیوں کی کمی ہے، جو کہ عالمی سطح پر کامیاب ٹیم کی بنیاد ہیں۔

عاقب جاوید نے اوپنرز کی کارکردگی پر بھی بات کی اور کہا کہ "اوپنرز کا کام اچھا آغاز فراہم کرنا ہوتا ہے، اور ہماری سوچ تھی کہ بہترین بیٹر ہی اوپن کرے تاکہ دائرے کا بہترین فائدہ لیں۔” یہ بیان اس بات کو واضح کرتا ہے کہ اوپنرز کی ناکامی کو چھپانے کے لیے مختلف طریقوں سے وضاحتیں پیش کی جا رہی ہیں۔ اوپننگ جوڑی کی ناکامی ایک سنگین مسئلہ ہے، جو کہ ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ میں عدم استحکام اس بات کا غماز ہے کہ بنیادی طور پر بیٹرز کی تکنیک اور حکمت عملی میں کمی ہے۔

ٹیم کی ناکامیوں میں فیلڈنگ کی خامیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عاقب جاوید نے حالیہ میچز میں فیلڈنگ کی اہمیت پر بات نہیں کی، مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ ایک طویل عرصے سے ایک بڑا مسئلہ رہی ہے۔ کئی مواقع پر کھلاڑیوں نے آسان کیچز ڈراپ کیے، جو کہ میچ کی صورت حال کو پلٹ سکتے تھے۔ کیچز ڈراپ کرنا نہ صرف ٹیم کی فیلڈنگ کے معیار کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ کھلاڑیوں کا ذہنی فوکس کمزور ہے۔ فیلڈنگ کے اس معیار سے میچ جیتنا ممکن نہیں ہوتا، اور اگر کھلاڑی اس بات کو سنجیدگی سے نہ لیں، تو ناکامیوں کے تسلسل کو روکا نہیں جا سکتا۔

عاقب جاوید نے خوشدل شاہ کی بولنگ کو سراہا اور کہا کہ "خوشدل نے اچھی بولنگ کی۔” یہ ایک بہت اہم بات ہے، لیکن کیا یہ حقیقت نہیں کہ ٹیم کو ایک مستند اسپنر اور پیسر کی ضرورت ہے، جو مکمل طور پر میچ کے حالات کو تبدیل کر سکے؟ اگر خوشدل شاہ کی کارکردگی ایک مثبت پہلو ہے تو وہ اس وقت تک ٹیم کو جیت کی راہ نہیں دکھا سکتے جب تک کہ باقی کھلاڑیوں کی پرفارمنس میں استحکام نہ ہو۔

عاقب جاوید کی گفتگو سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ٹیم کی ناکامیوں کا الزام اکثر حالات یا چند کھلاڑیوں کی کارکردگی پر ڈال رہے ہیں، جبکہ ان کی نظر میں ٹیم میں بہت ساری خامیاں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو حکمت عملی، کھلاڑیوں کے کرداروں اور ٹیم کے توازن میں بہتری کی ضرورت ہے۔ فیلڈنگ کی خامیاں اور کیچز کا ڈراپ ہونا ایک اہم مسئلہ ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جب تک یہ مسائل حل نہیں ہوں گے، ٹیم کی ناکامیاں اسی طرح جاری رہیں گی۔ عاقب جاوید کا اپنی ٹیم کی خامیوں کو کھل کر تسلیم کرنا اور ان پر کام کرنا بہت ضروری ہے، تاکہ قومی کرکٹ ٹیم عالمی سطح پر کامیابی حاصل کر سکے۔

-- مزید آگے پہنچایے --