ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے امریکی ہم منصب کے بیان کو بے کار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی میں یہ جرات نہیں ہے کہ وہ اہل غزہ کو ان کی آبائی وطن سے نکالے۔خبر رساں ادارے ترکیہ ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا روانگی سے قبل رات گئے استنبول ایئرپورٹ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ’کسی کے پاس یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کو ان کے ابدی وطن سے نکال سکے جو ہزاروں سالوں سے موجود ہے، غزہ، مغربی کنارہ اور مشرقی بیت المقدس فلسطینیوں کے ہیں‘۔
صدر اردوان نے غزہ کے بارے میں امریکی انتظامیہ کی تجاویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تجاویز صہیونی حکومت کے دباؤ میں پیش کی گئی ہیں، انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں کی منتقلی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے بات چیت کے قابل نہیں قرار دیا۔شام کے بارے میں صدر رجب طیب اردوان نے اسد حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شام کے مختلف حصوں میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبریں اس کے ظالمانہ اقدامات کو بے نقاب کر رہی ہیں۔ترک صدر نے صدر احمد الشرع کی قیادت میں شام کے استحکام کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جلد ہی امن قائم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شام میں دہشت گرد گروہوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور صدر الشرع ان گروہوں کے خلاف لڑیں گے۔رجب طیب اردوان نے قیدیوں کے تبادلے کے عمل میں خلل ڈالنے کی اسرائیلی کوششوں کے باوجود اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے پر حماس کی بھی تعریف کی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں مقیم 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور اس کی تعمیر نو کی تجویز پر عالمی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور اس تجویز نے عرب اور مسلم دنیا کو مشتعل کردیا ہے۔
اس سے قبل اتوار کے روز فلسطینی ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فدان نے غزہ سے فلسطینیوں کو زبردستی نکالنے کے خیال کو مسترد کر دیا تھا۔ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’انادولو‘ کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے ٹرمپ کی تجویز کو تاریخی طور پر جاہلانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینیوں کی نقل مکانی ناقابل قبول ہے۔