سپارک کابچوں کو تمباکو نقصانات سے بچانے کے لیے اجتماعی اقدامات پر زور

سپارک کابچوں کو تمباکو نقصانات سے بچانے کے لیے اجتماعی اقدامات پر زور

بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ(سپارک)نے حکومت پاکستان کی تمباکو کنٹرول میں نمایاں کامیابیوں کو سراہا ہے جو عوامی صحت کے تحفظ اور مستقبل کی نسلوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانے کے عزم کا ثبوت ہیں۔تفصیلات کے مطابق صحافیوں کے ساتھ ایک نیٹ ورکنگ میٹنگ کے دوران سپارک نے اس اہم پیش رفت کو اجاگر کیا اور اس حوالے سے جاری ایک گمراہ کن مہم پر تشویش کا اظہار کیا جو ان کوششوں کو متاثر کر سکتی ہے۔سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد نے کہاکہ تمباکو نوشی پاکستان میں صحت عامہ کے سب سے بڑے بحرانوں میں سے ایک ہے، جو سالانہ 1,63,000 پاکستانیوں کی جان لے لیتی ہے، جو ملک میں ہونے والی کل اموات کا تقریبا 11 فیصد بنتا ہے۔ تمباکو مصنوعات جیسے سگریٹ، ای سگریٹ، اور ہیٹڈ ٹوبیکو میں موجود نشہ آور نکوٹین دل کی بیماری، پھیپھڑوں کی بیماری اور کینسر جیسے جان لیوا امراض کا سبب بنتی ہے۔ عالمی سطح پر تمباکو نوشی ہر سال 80 لاکھ سے زائد افراد کی جان لے لیتی ہے، جن میں 12 لاکھ اموات صرف دوسرے ہاتھ کے دھوئیں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں 2 کروڑ 40 لاکھ بالغ افراد تمباکو استعمال کرتے ہیں، جن میں 1 کروڑ 56 لاکھ افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں جبکہ 76 لاکھ افراد بغیر دھوئیں والے تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔

 

یہ تشویشناک اعداد و شمار تمباکو سے ہونے والے نقصانات کو روکنے کے لیے مضبوط اور پائیدار اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔”ڈاکٹر احمد نے تمباکو کے استعمال میں کمی لانے کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور کارکنان کے خلاف جاری گمراہ کن مہم پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی اور بین الاقوامی تنظیمیں، جو پاکستان میں تمباکو کنٹرول کے لیے کام کر رہی ہیں، ملکی قوانین کے مطابق کام کر رہی ہیں اور 2005 سے عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن برائے تمباکو کنٹرول کے تحت تمباکو کی مصنوعات کے ضابطے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔”یہ گمراہ کن مہمات ہمارے سالوں کی محنت کو ضائع کر سکتی ہیں اور تمباکو کنٹرول کے حوالے سے ہونے والی تمام پیش رفت کو پیچھے دھکیل سکتی ہیں،” ڈاکٹر خلیل نے کہا۔ "یہ ضروری ہے کہ ہم معاشرے میں مثبت سوچ کو فروغ دیں اور ان غلط بیانیوں کو روکیں تاکہ عوام کو درست معلومات فراہم کی جا سکیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور سول سوسائٹی کے درمیان تعاون صحت مند معاشرے کی تشکیل میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایک قوم بن کر تمباکو کے استعمال کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا تاکہ اپنی آنے والی نسلوں کو اس کے نقصانات سے محفوظ رکھ سکیں۔ڈاکٹر احمد نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ غلط معلومات کے اثر و رسوخ سے آگاہ رہیں، کیونکہ گمراہ کن بیانیے ترقی کی راہ میں غیر ضروری رکاوٹیں پیدا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سچائی اور شفافیت کو فروغ دے کر ہم سب مل کر ایک ایسے مستقبل کی جانب بڑھ سکتے ہیں جہاں افراد، خاص طور پر نوجوان نسل، اپنے اور اپنے معاشرے کے لیے بہتر اور صحت مند فیصلے کر سکیں۔یہ سیشن صحت کے حامیوں اور صحافیوں کے درمیان بامعنی مکالمے کے لیے ایک مثر پلیٹ فارم ثابت ہوا، جس میں تمباکو کنٹرول کے سخت قوانین کی فوری ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔ شرکا نے میڈیا، سول سوسائٹی اور پالیسی سازوں کی مشترکہ ذمہ داری کو تسلیم کرتے ہوئے گمراہ کن معلومات کے سدباب اور صحت عامہ کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا۔ بحث کے اختتام پر، سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ گمراہ کن مہمات اور جھوٹے بیانیوں کا مقابلہ کیا جائے گا اور انہیں عوام کی توجہ حاصل کرنے نہیں دی جائے گی۔

-- مزید آگے پہنچایے --