لوک سانجھ فاؤنڈیشن کا قدم: کپاس کے کاشتکاری نظام میں ریجنریٹیو ایگریکلچر پر فالو اپ میٹنگ

لوک سانجھ فاؤنڈیشن کا قدم: کپاس کے کاشتکاری نظام میں ریجنریٹیو ایگریکلچر پر فالو اپ میٹنگ

لوک سانجھ فاؤنڈیشن نے 15 جنوری 2025 کو انسٹیٹیوٹ آف انوائرنمنٹل سائنسز اینڈ انجینئرنگ (آئی ای ایس ای-نسٹ) میں کپاس کی کاشتکاری کے نظام میں ریجنریٹیو ایگریکلچر پر فالو اپ میٹنگ کا انعقاد کیا۔ یہ میٹنگ گزشتہ سال اسی موضوع پر کی جانے والی کانفرنس کا تسلسل تھی جس میں سسٹین ایبیلیٹی کے چیلنجز اور مستقبل کی حکمت عملی پر گفتگو کی گئی تھی۔

میٹنگ کا آغاز لوک سانجھ فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر شاہد ضیاء نے کیا، جنہوں نے اس اجلاس کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے کپاس کی پیداوار میں ریجنریٹیو ایگریکلچر کو اپنانے کی پیش رفت اور درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے گزشتہ سیزن کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ماہرین، سائنسدانوں اور زراعت دانوں سے اس اقدام کی کامیابی کے لیے اپنی ذمہ داری نبھانے کی اپیل کی۔

میٹنگ میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک سانجھ فاؤنڈیشن ڈاکٹر فرزانہ شاہد نے شرکاء کو خوش آمدید کہا، جبکہ پروفیسر ڈاکٹر محمد ارشد، ایسوسی ایٹ ڈین آئی ای ایس ای-نسٹ نے بھی اجلاس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

کانفرنس میں ریجنریٹیو ایگریکلچر اور سسٹین ایبل زراعت کے طریقوں پر تفصیل سے بات کی گئی۔ ڈاکٹر شاہد ضیاء نے نامیاتی کپاس کے نظام کی اہمیت پر زور دیا، جب کہ مسٹر ولید ممتاز عباسی نے زمین کی صحت کی بحالی اور فارم پر حیاتیاتی تنوع کے انتظام کے عملی تجربات پیش کیے۔ انہوں نے پائیداری کے حوالے سے ضروری پالیسیوں کی اہمیت پر بھی بات کی۔

اس اجلاس میں مختلف صنعتی، حکومتی، تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے، جن میں صنعتی اداروں کے نمائندے جیسے انٹرلوپ اور مسعود ٹیکسٹائل ملز، حکومتی اداروں کے ڈائریکٹرز اور تعلیمی اداروں کے اساتذہ شامل تھے۔

کانفرنس کے اختتام پر شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی زرعی مسائل کے حل میں ریجنریٹیو ایگریکلچر کی مشقیں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

لوک سانجھ فاؤنڈیشن اور اس کے تمام شرکاء کی جانب سے زرعی پائیداری کے لیے اجتماعی کوششوں کا عہد کیا گیا تاکہ ایک مضبوط اور پائیدار زرعی نظام کی طرف قدم بڑھایا جا سکے۔

-- مزید آگے پہنچایے --