پاکستان نے امریکہ کے نیشنل ڈیفنس کمیشن کی جانب سے تین تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کو بدقسمتی اور متعصبانہ قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سٹرٹیجک صلاحیتوں کا مقصد صرف اپنے خودمختاری کا دفاع کرنا اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔ ان پابندیوں کی تازہ ترین قسط کو امن اور سلامتی کے اصولوں سے انحراف قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے فوجی عدم توازن میں اضافہ ہوگا، جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کا سٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے جسے اس کے 240 ملین عوام نے اپنی قیادت پر اعتماد کے طور پر عطا کیا ہے، اور اس امانت کی حرمت پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان نے اس فیصلے کے حوالے سے نجی تجارتی اداروں پر عائد کی جانے والی پابندیوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ ترجمان نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسے ہی تجارتی اداروں کی فہرستیں تیار کی گئی ہیں، جن کے بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے گئے اور یہ صرف شکوک و شبہات پر مبنی تھیں۔ پاکستان نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نے اپنے ہی عدم پھیلاؤ کے اصولوں کے تحت ماضی میں دیگر ممالک کے لیے جدید فوجی ٹیکنالوجی کی لائسنسنگ کی شرائط کو نرم کر دیا تھا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے دوہرے معیار اور امتیازی سلوک نہ صرف عالمی سطح پر عدم پھیلاؤ کے اصولوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں، بلکہ یہ پورے خطے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔