190 ملین پائونڈ ریفرنس، کل وکلا صفائی اپنے حتمی دلائل کا آغاز کریں گے

190 ملین پائونڈ ریفرنس، کل وکلا صفائی اپنے حتمی دلائل کا آغاز کریں گے

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی، ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔سماعت ساڑھے 4 گھنٹے تک جاری رہی، جس میں نیب نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلئے، کل وکلا صفائی اپنے حتمی دلائل کا آغاز کریں گے، نیب کی جانب سے حتمی دلائل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دیئے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ این سی اے اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے مابین 6 نومبر 2019 کو معاہدہ خفیہ رکھنے کی ڈیڈ طے پائی، اس وقت کے وزیراعظم نے کابینہ سے 2 دسمبر 2019 کو معاہدہ خفیہ رکھنے کے نوٹ کی سرسری منظوری لی۔انہوں نے کہا کہ رقم کی پہلی قسط اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کے بعد کابینہ سے معاملہ کی منظوری لی گئی، کابینہ میٹنگ سے 7 روز قبل ایجنڈا تمام ممبران میں تقسیم کیا جاتا ہے، اس معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا، رولز آف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کی گئی۔

ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ پبلک آفس ہولڈر کسی بھی قسم کا کوئی فنڈ، ڈونیشن لے گا تو وہ ریاست پاکستان کی ملکیت تصور ہوگا، اس معاملہ میں نیب آرڈیننس سیکشن کی 5 کلاز ٹی کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی دفعہ 92 کے تحت اگر پبلک آفس ہولڈر کسی بھی قسم کی رقم یا فائدہ لے گا تو وہ رشوت تصور ہوگی، اس ریفرنس میں ٹرسٹ بننے سے قبل ہی 240 کنال زمین ٹرانسفر کی گئی۔

امجد پرویز نے کہا کہ ملزمان نے اپنے 342 کے بیانات میں بھی اس معاہدے کی کوئی کاپی پیش نہیں کی، ایسٹ ریکوری یونٹ اور این سی اے میں رقم کے فریز ہونے سے قبل ہی خط و کتابت کا آغاز ہو چکا تھا۔نیب وکلا نے معاملہ سے متعلق پاکستانی ہائیکورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلوں کی نقول بھی عدالت میں جمع کروا دیں۔

-- مزید آگے پہنچایے --