پاکستان اور بیلاروس نے تجارتی اور صنعتی تعاون میں ناقابل استعمال صلاحیتوں کو تلاش کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اس عزم کا اظہار پیر کو اسلام آباد میں وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین اور بیلاروسی وزیر برائے صنعت الیگزینڈر یافیموا کے درمیان ملاقات میں کیا گیا۔
رانا تنویر حسین نے خصوصی طور پر صنعتی اور زرعی شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان صنعتی تعاون کو بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
رانا تنویر نے کہا کہ پاکستان کے پاس بیلاروس کے ساتھ انفلٹیبل فٹ بالز، بستروں کے سامان اور اسی طرح کی بھری ہوئی اشیاء، کھیلوں اور آؤٹ ڈور گیمز کا سامان، جوتے، ربڑ، پلاسٹک اور دھاتی مصنوعات جیسی اشیاء کی برآمدات کی کافی صلاحیت ہے۔
دونوں اطراف نے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان کثیر جہتی شعبوں میں شراکت داری کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
تجارتی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے، الیگزینڈر یافیما نے بتایا کہ بیلاروس سالانہ 17.2 بلین ڈالر کی اشیا درآمد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تجارت میں پاکستان کا موجودہ حصہ اس کی حقیقی برآمدی صلاحیت کا عکاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کو بیلاروسی مارکیٹ میں جگہ دی جائے گی۔ انہوں نے اہم مصنوعات کی نشاندہی کی جو پاکستان بیلاروس کو برآمد کر سکتا ہے، بشمول انفلٹیبل فٹ بال، بستر کی اشیاء، کھیلوں اور بیرونی سامان، جوتے، اور ربڑ، پلاسٹک اور دھاتی اشیاء۔
رانا تنویر حسین نے بیلاروسی ہم منصب کو پاکستان میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کی دعوت دی۔
انہوں نے کہا کہ زرعی مشینری کے ساتھ کام کرنے والا میسرز ملت گروپ پاکستان میں زرعی آلات کی تیاری کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ چاہتا ہے۔ ملاقات کے دوران، دونوں اطراف نے الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے میں بیلاروس کی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے اسمال میڈیم انٹرپرائزز سیکٹر میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس وقت پاکستان کی سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور بیلاروسی فنڈ برائے تاجروں کی مالی معاونت کے درمیان مشترکہ تعاون زیر غور ہے۔