امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے مطالبہ کیا ہے کہ کرم ایجنسی کے حالات پر گرینڈ جرگہ بلایا جائے جس کے لیے جماعت اسلامی خدمات پیش کرے گی۔کراچی میں ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آئین پاکستان، جس پر سب حلف اٹھاتے ہیں اور اپنی ذمے داریاں سنبھالتے ہیں، اسی آئین نے سب کی حدود کو متعین کیا ہے، سیکیورٹی اداروں کا کام ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنا، قوم کا تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنا ہے، معیشت پر لیکچر بعد میں دیے جائیں، پہلے بتائیں آپ اپنا کام کیسے انجام دے رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام ہے کہ لوگوں کو اکٹھا کرے، اپوزیشن کو بھی چاہیے کہ جمہوری طریقے سے احتجاج کا پرامن حق استعمال کرے، ذات کی لڑائی نہ ہو، پاکستان کے لیے اپوزیشن بھی کردار ادا کرے، آئین میں سب کا دائرہ کار طے ہے، جب بھی کوئی آئین سے انحراف کرے تو حالات خراب ہوتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کرم ایجنسی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر فوری طور پر گرینڈ جرگہ بلایا جائے، جماعت اسلامی اس سلسلے میں اپنی خدمات پیش کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح جنوبی اضلاع میں بعض مقامات پر پروفیسر ابراہیم نے آگے بڑھ کر یہ کام کیا، اس کے نتیجے میں عارضی طور پر سہی، لیکن لوگوں کو ریلیف ملا ہے، اسی طرح ہم پورے خیبر پختونخوا میں یہ کام کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں باجوڑ گیا، وہاں جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل کو بغیر کسی وجہ کے ٹارگٹ کرکے شہید کیا گیا، یہ حالات پاکستان کے لیے اچھے نہیں ہیں، خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قیام امن کے لیے اقدامات اور فیصلے کریں۔امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ امن و امان کا قیام ہمارے اداروں کی ذمہ داری ہے، ہماری ایجنسیاں اور آئی ایس آئی کی ذمہ داری ہے کہ امن برقرار رکھیں، کس طرح یہ لوگ گھس کر ہمارے فوجی جوانوں، شہریوں اور بچوں کو شہید کر رہے ہیں۔
حافظ نعیم نے اپنی پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ان تمام حالات کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ ہماری اپنی کچھ کمزوریاں ہیں جنہیں ٹھیک کرنا چاہیے، اپنے آپ کو مضبوط کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان دوریاں ختم کی جائیں اور یہ دوریاں صرف آپریشن کرنے سے ختم نہیں ہوں گی بلکہ لوگوں کو ریلیف دینا ہوگا اور ان سے بات کرنی پڑے گی اور ان کے مسائل کو حل کرنا ہوگا، بعض اوقات مسائل سے زیادہ پرسیپشن ( تاثر) خراب ہوجاتا ہے اور حساسیت بڑھ جاتی ہے، ان سب چیزوں کو سمجھے بغیر آپ مسائل حل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت جن حالات سے دو چار ہے، اس کے لیے بہت ضروری ہے کہ یہاں امن قائم ہو، بےامنی کا منفی اثر ہماری معیشت، کاروبار اور تمام چیزوں پر پڑتا ہے۔امیر جماعت اسلامی نے مہنگائی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت لاکھ دعوے کرتی رہے کہ معاشی اشاریے مثبت ہوگئے، مہنگائی 38 فیصد سے کم ہوکر 7 فیصد پر آگئی، ہمیں بتائیں کہ کھانے پینے کی کون سی چیز سستی ہوئی ہے؟ کیا پیٹرول سستا ہوا ؟ حالانکہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوچکی ہیں، اگر ملک کے حالات بہتر ہوگئے ہیں تو حکومت پیٹرول پر 60 روپے فی لیٹر لیوی کیوں لے رہی ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کے پیش کردہ اعداد و شمار حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کسی خاص تناظر میں یا معیشت کی بہتری کی وجہ سے اوپر نہیں جارہی، سب جانتے ہیں کہ اسٹاک مارکیٹ میں سٹے بازی کا عنصر ہے۔