بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر جھانسی میں ایک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ (آئی سی یو) میں آکسیجن مشین میں خرابی کے باعث آگ لگنے سے 10 بچے ہلاک جبکہ 16 شدید زخمی ہوگئے۔رپورٹ مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے جنوب میں تقریباً 450 کلومیٹر دوری پر واقع شہر جھانسی میں لکشمی بائی میڈیکل کالج میں جمعے کی رات کو آگ بھڑک اٹھی۔
واقع کی فوٹیج میں وارڈ کے اندر بیڈ اور دیواروں کو خاکستر ہوتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ پریشانی میں مبتلا اہلخانہ باہر انتظار کررہے ہیں۔آگ سے ریسکیو کیے گئے نوزائیدہ بچوں کو متعلقہ وارڈ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر انہیں طبی امداد فراہم کررہے ہیں۔اتر پردیش کے ڈپٹی وزیراعلیٰ پرجیش پاٹھک نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’ افسوس کے ساتھ 10 نوازائیدہ بچوں کا انتقال ہوچکا ہے، جُھلَس جانے والے 7 بچوں کی شناخت کی جاچکی ہے جبکہ 3 بچوں کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی۔’پولیس سپریٹینڈینٹ گیانیندار کمار سنگھ نے بتایا کہ ریسکیو کیے جانے والے مزید 16 شیر خوار بچوں کا علاج جاری ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ آگ ممکنہ طور پر آئی سی یو میں موجود آکیسجن فراہم کرنے والے یونٹ میں خرابی کے باعث لگی، ریسیکیو کیے گئے تمام بچے محفوظ ہیں اور انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔’ڈیپٹی وزیراعلیٰ براجیش پاٹھک نے کہا کہ ’ آگ لگنے کے واقعے کی تحقیقات کی جائے گی، اگر کسی قسم کی غفلت پائی گئی تو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔’
بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق آگ لگنے کے وقت انتہائی نگہداشت یونٹ کے 54 شیر خوار بچے موجود تھے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بچوں کی اموات پر رنج اور دکھ کا اظہار کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’میں اس واقعے میں اپنے پیارے بچوں کو کھونے والے اہلخانہ کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔‘اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیاناتھ نے واقعہ میں ہلاک ہونے والے بچوں کے اہلخانہ کے لیے 5 لاکھ بھارتی روپے کا اعلان کیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں آگ سے بچاؤ کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات نہیں تھے جبکہ پولیس نے سہولیات کے فقدان پر ایک ڈاکٹر اور ہپستال کے مالک کو گرفتار کیا ہے۔بھارت میں آگ لگنے کے واقعات عام ہیں، جہاں عمارت سازوں اور رہائشیوں کی طرف سے قوانین اور حفاظتی اصولوں کی اکثر خلاف ورزی کی جاتی ہے۔واضح رہے کہ مئی میں ایک ہسپتال میں آگ لگنے کے بعد کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس میں 7 بچے بھی شامل تھے۔