وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی برادری سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیرممالک کو 2030 تک 6.8 ہزار ارب ڈالر کی ضرورت ہے، کلائمیٹ فنانسنگ میں قرضوں کو ایک نیا قابل قبول معمول نہیں بننا چاہیے۔
آذربائیجان کے درالحکومت باکو میں کوپ 29کانفرنس کے موقع پر کلائمیٹ فنانس گول میز مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمیں ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیرممالک کو 2030 تک 6 ہزار 800 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کو ماضی قریب میں دو تباہ کن سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ، اب تک سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے نکل نہیں سکے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج ہم ایک ایسے اہم موڑ پر کھڑے ہیں جہاں عالمی موسمیاتی فنڈ کو ازسر نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے تاکہ خطرے سے دوچار کمزور اقوام کی ضروریات کو موثر انداز میں پوراکیا جاسکے، وزیر اعظم نے نیپال کے صدر اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس سے بھی ملاقات کی ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ سالوں سے کیے گئے وعدوں اور بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود فرق بڑے پیمانے پر بڑھتا جارہا ہے، انہوں نے کہاکہ ترقیاتی ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے آگے آنا ہوگا اور اقوام متحدہ کے فریم ورک پر عمل کرنا ہوگا۔بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجکستان کی میزبانی میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق تقریب سے بھی خطاب کیا، اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ہم نے پاکستان سمیت اس خطے اور دنیا بھر میں تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز کی حفاظت کے لیے بہت قابل قدر کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ گلیشیئرز کے تحفظ کے عالمی سال کے موقع پر گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے واضح اور دو ٹوک پیغام جانا چاہیے،مستقبل میں پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے گلیشیئرز کا تحفظ ضروری ہے، گلیشیئرزپینے کے پانی کابڑا ذریعہ ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں 7ہزار گلیشیئرز ہیں، پاکستان میں گلیشیئرز سے 90فیصد پانی حاصل کیاجاتا ہے، درجہ حرارت بڑھنے سے گلیشیئرزکا پگھلنا خطرناک علامات ہیں،انسانیت کی بقا گلیشیئرز کے تحفظ سے مشروط ہیں۔
دریں اثنا وزیراعظم شہبازشریف نے آذربائیجان میں کوپ 29 کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیر اعظم کی متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات ہوئی، اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور ترک خاتون اول سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے تعاون سمیت پاکستان اور ترکیہ کے باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بھی گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کی ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوو اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، اس موقع پر پاکستان اور وسطی ایشیا کے ممالک میں گلیشئرز اور آبی ذخائر کے تحفظ پر تبادلہ خیال کیا گیا، انہوں نے پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط پر بھی گفتگو کی۔
اس موقع پر وزیراعظم کی نیپال کے صدر رام چندرا پوڈل اور بنگلہ دیش کی نگراں حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس سے ملاقاتیں ہوئیں۔ اس موقع پر جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، سطح سمندر کے بڑھتے ہوئے خطرے اور جنگلات کے تحفظ پر تبادلہ خیال کیاگیا، مزید برآں انہوں نے پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال کے درمیان دوطرفہ تعاون میں اضافے پر بھی گفتگو کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے برطانوی ہم منصب سر کیئر اسٹارمر سے بھی ملاقات کی اور پاک برطانیہ تعاون میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا، مزید برآں وزیراعظم نے قازقستان کے صدر قاسم جومارت تکایوف سے بھی ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور علاقاتی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔