عالمی برانڈز نے چینی منڈی میں نئی مصنوعات متعارف کرادیں

عالمی برانڈز نے چینی منڈی میں نئی مصنوعات متعارف کرادیں

ہنی ویل اور بی ایم ڈبلیو سے لے کر لوریل اور لنڈٹ اینڈ سپرنگلی تک بہت سے معروف عالمی برانڈز نے چینی صارفین کو راغب کرنے کے لئے جدید مصنوعات متعارف کرادی ہیں، جو چین کی اعلیٰ نمائش میں خود کو منظر عام پر لائے ہیں۔
7 ویں چین بین الاقوامی درآمدی نمائش (سی آئی آئی ای) دنیا کی پہلی قومی سطح کی درآمدی نمائش ہے جس کا افتتاح 5 نومبر کو ہوا اور یہ 10 نومبر تک شنگھائی میں جاری رہے گی، یہ نمائش نئی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات متعارف کرانے کا ایک اہم مقام بن گئی ہے۔
افتتاحی تقریب میں 152 ممالک، خطوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے سیاسی اور کاروباری رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس تقریب کی کوریج میں 400 سے زائد میڈیا اداروں کے تقریباً 3800 چینی اور غیر ملکی صحافی حصہ لے رہے ہیں۔
لنڈٹ اینڈ سپرنگلی کے بوتھ پر برانڈ کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی لنڈور چاکلیٹ کے 8 مختلف ذائقوں سے بنی 4 میٹر لمبی "آبشار کی دیوار” بہت سے لوگوں کی توجہ حاصل کر رہی ہے۔ 1845 میں قائم ہونے والا سوئس چاکلیٹ برانڈ پہلی بار نمائش میں پیش کیا جارہا ہے۔
نپون پینٹ کی بھی سی آئی آئی ای میں پہلی بار نمائش کی جارہی ہے جو بہت سے چینیوں کیلئے گھر کی تزئین وآرائش کی خاطر مقبول انتخاب ہے۔
نپون پینٹ چائنہ کے سی ای او ایرک چونگ نے شِنہوا کو ایک تحریری انٹرویو میں بتایا کہ ہم چین میں سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رکھیں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ چین میں سرمایہ کاری مستقبل میں سرمایہ کاری ہے۔
چین کے متوسط آمدنی والے گروپ میں ایک پسندیدہ برانڈ بی ایم ڈبلیو بھی مسلسل 7 ویں سال سی آئی آئی ای میں حصہ لے رہا ہے۔
سی آئی آئی ای میں لگاتار 7 سال تک حصہ لینے والی ایک اور کمپنی لوریل 2024 میں اپنی موجودگی میں اضافہ کر رہی ہے اور 21 برانڈز کی 220 سے زائد مصنوعات نمائش کیلئے پیش کررہی ہے۔
ہنی ویل نمائش بوتھ پر کمپنی نے بالکل نئے قسم کا گیس ڈیٹیکٹر متعارف کرایا ہے جو سیمی کنڈکٹر پروسیسنگ اور مینوفیکچرنگ کے میدان میں 35 سے زیادہ اقسام کی گیسوں کا پتہ لگانے کے قابل ہے۔ یہ کاروباری اداروں کو گیس کی تلاش کے لئے ضروری آپریٹنگ اخراجات کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
سی آئی آئی ای کی پچھلی 6 نمائشوں میں تقریباً 2500 نئی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات نے اپنا آغاز کیا جس کا مشترکہ مطلوبہ حجم 420 ارب امریکی ڈالر تک پہنچا۔

-- مزید آگے پہنچایے --