بحریہ یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر فضل رحیم خان کی نمایاں علمی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آن لائن تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں ملک بھر سے ماہرین تعلیم، اساتذہ، محققین اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تعزیتی ریفرنس کے موقع پر بحریہ یونیورسٹی کے میڈیا سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر فرخ شہزاد کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فضل رحیم میڈیا اور کمیونیکیشن کے بہترین پروفیسرز میں سے ایک تھے جن کے انتقال سے ایک ناقابل تلافی خلا پیدا ہو گیا ہے۔ نامور اسکالر ڈاکٹر فضل رحیم کے شاندار تعلیمی کیرئیر پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر شبیر حسین نے کہا کہ مغربی اسکالرشپ کو پاکستانی اور جنوبی ایشیائی تناظر میں ڈھال کر پیش کرنا ڈاکٹر فضل رحیم خان کا خاصہ رہا۔
اس موقع پر ڈاکٹر فضل رحیم کے ایک طالب علم، ڈاکٹر محسن حسن خان نے ریفرنس کے دوران بتایا کہ پروفیسر ڈاکٹر فضل رحیم خان ایمانداری، کام سے لگن اور عزم پر پختہ یقین رکھتے تھے اور انہوں نے ہمیشہ اپنے طلباء میں یہ خوبیاں پیدا کرنے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر صاحب کی موت یقینی طور پہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔
تعزیتی ریفرنس کے اختتام پر ڈین آف سوشل سائنسز، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں ڈاکٹر ظفر اقبال نے ڈاکٹر فضل رحیم خان کو انسانیت کا بہترین نمونہ قرار دیا۔
انہوں نے حاضرین پر زور دیا کہ وہ آئندہ نسلوں کے فائدے کے لیے ڈاکٹر خان کی میراث کو مذہبی فریضہ سمجھ کر آگے لے کر چلیں۔ تعزیتی ریفرنس کےموقع پر بحریہ یونیورسٹی کی انتظامیہ اور عملے نے سوگوار خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے اور ڈاکٹر فضل رحیم خان کو خراج عقیدت پیش کیا۔واضح رہے کہ ڈاکٹر فضل رحیم خان نے اپنے چار دہائیوں پر محیط تعلیمی کیرئیر کے دوران 20 سے زائد پی ایچ ڈی سکالرز کی نگرانی کی اور 50 سے زائد تحقیقی مقالے شائع کیے۔ پروفیسر ڈاکٹر فضل رحیم خان 23 اکتوبر 2024 کو اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے، پروفیسر ڈاکٹر فضل رحیم خان نے 73 برس کی عمر پائی لیکن ان کے علمی کام کو صدیوں یاد رکھا جائے گا۔