لکی مروت،تھانہ برگئی کے ایس ایچ او  سمیت چھ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

لکی مروت،تھانہ برگئی کے ایس ایچ او سمیت چھ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

ضلع لکی مروت کے علاقے بخمل احمد زئی میں چار نوجوان لڑکوں کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں تھانہ برگئی کے ایس ایچ او سمیت چھ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔یہ واقعہ 25 اکتوبر کی رات کو تجوڑی تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا، جس پر مروت بٹنی تحریک کے کارکنوں، دیہاتیوں اور متوفی لڑکوں کے رشتہ داروں نے دن بھر احتجاج کرتے ہوئے ملنگ اڈے کے مقام پر پشاور کراچی شاہراہ کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کر کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی اورمقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔واقعہ کے بعد تجوڑی پولیس نے جاں بحق جوانسال لڑکوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی ایس ایچ او عنایت علی شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ تجوڑی روڈ پر ڈاکوؤں کی نقل و حرکت کی اطلاع ملنے کے بعد انہوں نے پولیس پارٹی کے ساتھ بخمل احمدزئی پولیس چوکی کے قریب ناکہ بندی کی اس دوران پولیس اہلکاروں نے تین موٹر سائیکلوں پر سوار افراد کو دیکھا اور انہیں ٹارچ کی روشنی کی مدد سے رکنے کا اشارہ کیالیکن موٹر سائیکل سواروں نے پستولوں سے پولیس اہلکاروں پرفائرنگ کردی پولیس نے اپنے دفاع اور ملزمان کی گرفتاری سہل بنانے کے لیے جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں امداد اللہ، منور خان اور سجاد مارے گئے جبکہ امان اللہ زخمی ہوئے جو بعد ازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے ایس ایچ او نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے جاں بحق اور زخمی ملزمان سے پستول اور گولیاں برآمد کی ہیں۔ چار لڑکوں کے قتل کے خلاف دیہاتیوں کی طرف سے دن بھر جاری احتجاج نے لکی مروت کے ضلعی پولیس افسر تیمور خان کو اس واقعہ کا نوٹس لینے پر مجبور کیا اور انہوں نے اس کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا۔انکوائری کے دوران ایس ایچ او عنایت علی شاہ اور پانچ کانسٹیبل حنیف الرحمان، ہدایت اللہ، بلال، وہاب اللہ اور عثمان بخمل احمد زئی کے چار نوجوان لڑکوں کے قتل میں ملوث پائے گئے جس پرشیر گل عالم خان سکنہ بچکن احمد زئی کی مدعیت میں ان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 302، 324، 427، 148 اور 149 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔مدعی نے پولیس کو بتایا کہ وقوعہ کی رات وہ اسرار خان، جواد خان، عبدالرحمان اور مقتولین بشمول امداد اللہ، منور خان، سجاد خان اور امان اللہ موسیقی پروگرام میں شرکت کے لئے موٹرسائیکلوں پر تجوڑی جا رہے تھے موٹرسائیکلوں کی ہیڈلائٹس کی مدد سے پولیس کو دیکھتے ہی رفتار کم کی کہ اس دوران پولیس نے اپنی کلاشنکوفوں سے فائرنگ کردی اور بعد میں جاں بحق لڑکوں کی لاشوں اور زخمی کو گھسیٹ کر بکتر بند گاڑی میں ڈال دیا اس کے علاوہ اسرار خان سے قبضے میں لی گئی لائسنسدار پستول سے اے پی سی گاڑی پر فائرنگ بھی کی۔ڈی پی او تیمور خان نے بتایا کہ انکوائری کی روشنی میں اور ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ایس ایچ او عنایت علی شاہ اور دیگر 5 کانسٹیبلوں کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کا احتساب جاری رہے گا اور کسی پولیس افسر کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

-- مزید آگے پہنچایے --